فلسطینیوں کے حق اورنسل پرستی کیخلاف جلوس

December 01, 2023

اسکاٹ لینڈ کی ڈائری۔ طاہر انعام شیخ
گلاسگو میں ایک دن میں دو بڑے جلوس نکالئے گئے، ایک اسکاٹش ٹریڈیوکے کانگریس کی طرف سے سینٹ اینڈریو ڈے کے موقع پر نسل پرستی کے خلاف نکالا گیا جب کہ دوسرا فلسطین میں مستقل جنگ بندی کے مطالبے پر تھا اور یوں سارا دن گلاسگو کے مختلف مقامات پر آزاد فلسطین اور پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والے سیاہ فام شیکو بیوہ کے متعلق جسٹس فار شیکوبیوہ کے نعرے گونجتے رہے۔ نسل پرستی کے خلاف جلوس گلاسگو گرین پارک سے شروع ہوا اور سٹریٹھ کلائیڈ یونیورسٹی تک گیا۔ اس میں اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف اور اسکاٹش لیبر پارٹی کے سربراہ انس سرور بھی شریک ہوئے۔ ان رپورٹس کے بعد کہ برطانیہ بھر کے فاشسٹ گروپس پورے ملک میں جمع ہوکر مظاہرے کر رہے ہیں، اس سال کا ہمارا نعرہ ’’ فرام ارسکائن ٹو ایلگن، دی فار رائٹ از ناٹ ویلکم‘‘ تھا۔سٹریٹھ کلائیڈ یونیورسٹی پہنچنے پر حمزہ یوسف نے اپنے لڑکپن کے نسل پرستی پر مبنی واقعات بتاتے ہوئے کہا کہ 9/11 کے بعد کا زمانہ ہمارے لئے نہایت مشکل تھا اگر کسی مرد کی داڑھی ہے یا عورت حجاب لیتی ہے جیسا کہ میری والدہ اور میری بہن، میری بہنوں پر ٹرین سے اترتے وقت پتھر پھینکے گئے، میں دہشت گرد کہہ کر پکارا گیا ، میں ابھی ٹین ایجر تھا، ان واقعات سے پریشان ہوکر میں نے سوچا کہ شاید اسکاٹ لینڈ میرا ملک نہیں۔ حمزہ یوسف نے ٹریڈ یونین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مساوات اس تنظیم کی بنیادی ساخت یعنی ڈی این اے ہے اور شاید یہ اسکاٹ لینڈ میں رہنے والے ہر اچھے فرد میں ہے اور یہ افراد یہاں اکثریت میں ہیں۔ حمزہ یوسف نے کہا کہ اسکاٹ لینڈ میں بسنے والی جس کمیونٹی کو بھی ہماری ضرورت ہے ہم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں اور میں ہر جگہ پر ان کیلئے آواز اٹھائوں گا۔ اسکاٹش لیبر پارٹی کے سربراہ انس سرور نے کہا کہ اسکاٹ لینڈ میں نسلی اقلیتوں کے بہت سے افراد اپنی جلد کے رنگ اور نام کی وجہ سے کام پر اور دیگر ترقی کے مقامات پر درخواست نہیں دیتے اور یہ بات نہ صرف سکاٹ لینڈ بلکہ پوری دنیا میں ہو رہی ہے۔ انس سرور نے اپنے 12 سالہ بیٹے آدم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کو فٹ بال کے گرائونڈ میں اس کے ہم عمر گورے کھلاڑی نے اس وجہ سے پاس دینے سے انکار کیا کہ اس کا رنگ مختلف ہےاور وہ ٹیم میں واحد پاکی کھلاڑی ہے یہ پہلا دن تھا کہ میرے بیٹے کو نسل پرستی کا پتہ چلا اور پھر جب میں رات کو بستر پر گیا تو یہ واقعہ یاد کرے رو پڑا اور پھر میں نے اپنے متعلق بھی سوچا کہ جب میں 12 سال کا تھا تو مجھے نسل پرستی کا پتہ چلا۔ انس سرور نے کہا کہ جب آدم کا بیٹا 12 سال کا ہوگا اور اگر وہ بھی اس کو یہی کہانی سنائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ میری اور سب کی نسلیں ناکام ہیں۔