سام دشمنی اور اسلامو فوبیا ایک حقیقی اور سنگین مسئلہ ہے، جمائما خان

December 05, 2023

اولڈہم (آصف مغل) سابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ سام دشمنی اور اسلامو فوبیا ایک حقیقی اور سنگین مسئلہ ہے، میرا ایک مسلمان اور یہودی خاندان ہے، اگر آپ حماس سے اسرائیلیوں کے قتل عام سے خوفزدہ ہو سکتے ہیں تو اسرائیلیوں کی جانب سے ہزاروں بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کر سکتے ہیں ، اس تنازعہ نے ہر فریق کو بہرا اور دوسرے کے دکھ اور خوف سے بے نیاز کر دیا ہے۔ اس نازک مرحلے پر مسلم نفرت بھی بڑھ رہی ہے اور اس سے بہت سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں، جن سے میں پیار کرتی ہوں، ان میں میرے بچےبھی شامل ہیں ۔ جمائما نے مزید کہا کہ میں سب کی مشرق وسطیٰ کے مسئلے پر توجہ دلانا چاہا رہی ہوں، جو اس وقت ایک خطرناک چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سام دشمنی ہر جگہ عروج پر ہے جو یہودیوں کیلئے خوفناک ہے، مسلم کمیونٹییز کے اندر سام دشمنی کے ساتھ کم تسلیم کرنے کا مسئلہ بھی ہے، اس کا تجربہ پہلے سے مجھے ہے کیونکہ میری یہودیت کو مارنے کیلئے پاکستان میں میرے سابق سیاستدان شوہر عمران خان کو ڈنڈے کے طور پر استعمال کیا گیا، جہاں میرے بارے میں صیہونی سازشی نظریات گھڑے گئے تھے اور مخالف سیاستدانوں نے ان کو خوب ہوا دی ۔ جمائما گولڈ اسمتھ نے کہا کہ ہماری طلاق کے باوجود اسی وجہ سے مجھے اور میرے بچوں کو کئی دہائیوں تک جان سے مارنے ، عصمت دری اور تشدد کی دھمکیاں ملتی رہیں جو آج تک جاری ہیں ۔ گزشتہ سال عمران خان پر ناکام قاتلانہ حملہ کیا گیا کیونکہ اس نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔ میں نے یہ بھی دیکھا کہ صیہونیت کی اصطلاح کو استعمال کرکے بعض گروہ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تعصب کی آگ کو ہوا دیتے ہیں ۔ یہ بھی سچ ہے کہ کچھ لوگوں نے اسرائیلی حکومت پر بحث اور تنقید کو بند کرنے کے لیے سام دشمنی کے الزامات کا استعمال کیا ہے۔ جس طرح ہم اسلامو فوبک ہوئے بغیر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حکومت پر تنقید کر سکتے ہیں، اسی طرح لوگوں کو غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر بلاوجہ سام دشمنی کا لیبل لگائے بغیر تنقید کااظہار کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اسرائیل پر تنقید کرتا ہے، اسے "سام دشمن" کہلانے کی اجازت دینا دوسروں کے لیے سام دشمنی کو مسترد کرنا آسان بناتا ہے، جو صرف ایک بہت ہی حقیقی اور سنگین مسئلے کی توجہ کو کمزور کرتا ہے۔ جمائما نےکہا کہ اسی طرح امریکہ میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران تین فلسطینی طالب علموں کو گولی مار دی گئی اور ایک چھ سالہ لڑکے کو چاقو کے وار کر کے ہلاک اور اس کی ماں کو زخمی کر دیا گیا کیونکہ وہ مسلمان تھے۔ ان سب چیزوں کا ہمیں سنجیدگی سے قابل قبول راستہ نکالنا ہو گا۔