سیاسی مفاہمت ناگزیر

March 03, 2024

اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کی شکل میں گزشتہ روز نئی قومی اسمبلی کی تشکیل کا ایک بنیادی مرحلہ پایہ تکمیل کو پہنچا۔ چور ڈاکو کے نعروں اور شور شرابے کے دوران مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار سردار ایاز صادق اسپیکر اور سیّد غلام مصطفی شاہ ڈپٹی اسپیکر منتخب ہو گئے‘ ایاز صادق نے 199 جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عامر ڈوگر نے 91 ووٹ حاصل کیے۔سیّد غلام مصطفی شاہ نے 197جبکہ سنی اتحاد کے جنید اکبر نے 92ووٹ لیے۔ بعد ازاں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے عہدے کا حلف اٹھایا۔اس سے ایک روز پہلے نومنتخب ارکان نے آئین کی پاسداری اور قواعد و ضوابط کی پابندی کا حلف اٹھایا تھا جبکہ اتوار کو قائد ایوان اور وزیر اعظم کا انتخاب عمل میں آئے گا اور پیر کو منتخب وزیر اعظم اپنے منصب کا حلف اٹھا کر ذمے داریاں سنبھالیں گے۔ صدر مملکت کا انتخاب ماہ رواں کی نو تاریخ کو ہوگا۔ اس طرح پاکستانی قوم ایک نئے سیاسی دور کا آغاز کرے گی ۔ تاہم ملک کو جس قدر گمبھیر چیلنجوں کا سامنا ہے ان سے عہدہ برآ ہونے کیلئے لازم ہے کہ سیاسی اور سماجی ماحول میں پچھلے چند برسوں کے دوران منافرت، انتشار، اشتعال ، غیر ذمے دارانہ الزام تراشی اور بے بنیاد پروپیگنڈے کا جو زہر سرایت کرگیا ہے، اسے ختم کیا جائے۔قانون ساز اور پالیسی ساز داروں میں شور و غل اور دھینگامشتی کے مناظر کے بجائے شائستہ مکالمے اور معقول دلائل کے ذریعے اختلافات کے تصفیے کی روایت مستحکم ہو۔ 2018 کے انتخابات کے بعد ہماری پارلیمان میں حکومت کی جانب سے اپوزیشن کیلئے انتہائی توہین آمیز رویے کا مظاہرہ کیا جاتا رہا،جس کی وجہ سے بیشتر قانون سازی صدارتی فرامین کی شکل میں ہوتی رہی ۔ نئے پارلیمانی سفر میں آغاز ہی سے بہتر ماحول تشکیل دینے کی کوشش حکومت اور اپوزیشن دونوں کا فرض ہے تاکہ قوم کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کی راہیں کشادہ ہوں۔ گزشتہ روز اجلاس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان اپنا مینڈیٹ چوری ہونے کے پرزور دعوے کے ساتھ احتجاج کرتے رہے۔وزرارت عظمیٰ کیلئے نامزد کیے گئے رکن قومی اسمبلی عمرایوب نے کہاکہ قیدی نمبر 804 کو قائد ایوان کی سیٹ پر بٹھائیں گے‘جنیداکبر بولے کہ اس اسمبلی کو مانتے ہیں نہ ایوان چلنے دیں گے‘عامر ڈوگرکاکہناتھاکہ ہمارا مینڈیٹ واپس کریں‘مفاہمت کیلئے تیار ہیں‘بیرسٹر گوہر نے کہاکہ صرف فارم 45والا بندہ یہاں بیٹھ سکتاہے ، پی کے میپ کے سربراہ محمودخان اچکزئی نے انتخابی نتائج میں تبدیلی کے ذمہ داروں کو ملک وقوم کا غدار قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایجنسیوں کو سیاست سے توبہ کرنا ہوگی جبکہ مسلم لیگ (ن)کے احسن اقبال نے اپوزیشن کو ساتھ بیٹھنے کی دعوت دیتے ہوئے واضح کیا کہ مسائل مل کر حل کرنا ہوں گے۔ سیاسی طاقتوں کے مابین مفاہمت میں فی الوقت جو واحد رکاوٹ نظر آرہی ہے وہ حالیہ عام انتخابات کے نتائج ہیں جنہیں تحریک انصاف کے علاوہ بھی کئی سیاسی جماعتیں دھاندلی زدہ قرار دے رہی ہیں لہٰذا ضروری ہے کہ نئے پارلیمانی سفر کے آغاز ہی میںاس مسئلے کو منصفانہ طور پر حل کرلیا جائے۔ اپنامینڈیٹ چوری ہونے کا شکوہ کرنے والوں کو فارم45 کی بنیاد پر اپنا دعویٰ ثابت کرنے کا مکمل موقع فراہم کیا جائے اور اس کا جو بھی نتیجہ ہو اسے سب کی جانب سے تسلیم کیا جائے۔ محمود خان اچکزئی نے اپنی تقریر میں ووٹ کو عزت دوکے نعرے کے حوالے سے ملک کی پوری سیاسی قیادت سے آئینی بالادستی پر اتفاق کی جو اپیل کی ہے وہ نہایت بروقت اور برمحل ہے۔ میاں نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کرکے جس پیش رفت کا آغاز کیا ہے، اسے تحریک انصاف سمیت ملک کی پوری سیاسی قیادت تک وسعت دی جانی چاہیے اور سب کو اس کا مثبت جواب دینا چاہیے کیونکہ ملک کو مستقل بنیادوں پر بحرانوں سے نکالنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔