روزے کی حالت میں مسواک کا استعمال

March 29, 2024

تفہیم المسائل

سوال: روزے کی حالت میں مسواک ، ٹوتھ پیسٹ یا ٹوتھ پاؤڈر استعمال کرسکتے ہیں ؟(عبداللہ ضیائی )

جواب:حدیث پاک میں ہے :ترجمہ:’’حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے بے شمار مرتبہ نبی اکرمﷺ کو روزہ میں مسواک کرتے دیکھا، (سُنن ترمذی:725)‘‘۔ روزے کی حالت میں فقہائے احناف نے مسواک کی اجازت دی ہے ،چاہے وہ خشک ہو یاتر ، جس میں کچھ ذائقہ موجود ہوتا ہے ۔علامہ زین الدین ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اوررہا مسواک کرنا، روزے دار کے لیے مسواک کرنا مکروہ نہیں ہے مسواک خشک ہویاتر اگرچہ پانی سے تر کی ہوئی ہو ،زوال سے پہلے کرے یا بعد میں ،(البحرالرائق ،جلد 2،ص:302)‘‘۔علامہ نظام الدین رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اوررہی سبز مرطوب مسواک تو اس میں کسی کے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1،ص:199)‘‘۔

مسواک کی تری یا اس کی لکڑی کاکوئی ریزہ یا ریشہ حلق میں چلا گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا،امام یحیٰ بن شرف النَّوَوی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر مرطوب مسواک کی اوراس کی ریشے دار لکڑی میں سے کوئی ریشہ نگل لیا تو بالاتفاق روزہ ٹوٹ جائے گا ،(المجموع شرح المہذب،جلد6،ص:318)‘‘۔

امام احمد رضاقادری ؒلکھتے ہیں: ’’مسواک کرنا سنّت ہے، ہروقت کرسکتا ہے، اگر چہ تیسرے پہر یا عصر کو، چبانے سے لکڑی کے ریزے چھوٹیں یا مزہ محسوس ہوتو نہ چاہئے، خلال کرنے میں تو کوئی مضائقہ نہیں، روزہ بند ہونے سے پہلے خِلال کرلینا چاہیے، تاکہ روزے کی حالت میں اس کی ضرورت نہ رہے، البتہ اگر سحری کھا کر فارغ ہُوا تھا کہ صبح ہوگئی تو اسی وقت خِلال کرے گا، اس میں حرج نہیں ہے ، روزے میں منجن مَلنا نہ چاہئے،(فتاویٰ رضویہ ، جلد10،ص:511بتصرُّف)‘‘۔

منجن ،ٹوتھ پاؤڈر اور پیسٹ اس سے مختلف ہے کہ اس میں ذائقہ بہت محسوس ہوتا ہے، نہ اس پر مسواک کا اطلاق ہوتا ہے اور نہ مسواک کی سنت ادا کرنے کے لیے اس کی ضرورت ہے، حتی الامکان روزے کی حالت میں اس کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ اگر اس کے ذرّات حلق میں واضح طور پر محسوس ہوں اور اس کا قوی اندیشہ بھی ہوتا ہے، تو ایسی صورت میں روزہ فاسد ہوجائے گا۔ غرض منجن یا ٹوتھ پاؤڈر یا پیسٹ سے ممانعت کا مشورہ احتیاط کی بناء پر ہے کہ غیر ارادی طورپر بھی بعض ذرات کا حلق میں چلے جانے کا امکان رہتا ہے۔