ایک مسجد کے اثاثے دوسری مسجد کو منتقل کرنا

April 26, 2024

تفہیم المسائل

سوال: جامع مسجد غوثیہ گجر نالے کی کٹنگ میں80فیصد شہید ہوگئی اور اب بقیہ 20فیصد بھی شہید کیے جانے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے مسجد کی توسیع کے لیے دو مکان خریدنا تھے، جس کے لیے تین کروڑ روپے مالیت کی ضرورت تھی، لیکن ایک سال میں صرف ایک کروڑ دس لاکھ روپے جمع ہوئے، دونوں مکانوں کی ڈیل کینسل ہوگئی، اب کسی دوسری جگہ بھی غوثیہ مسجد کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔

کیا یہ رقم کسی دوسری مسجد پر صرف کی جاسکتی ہے، عطیہ دہند اپنی رقم واپس لینا چاہے ،تو لے سکتاہے اور کسی عطیہ دینے والے سے رابطہ نہیں ہوتا تو، اس رقم کا کیا کیا جائے ؟،( انتظامیہ جامع مسجد غوثیہ ، کراچی)

جواب: عموماً مسجد کے عطیات صدقاتِ نافلہ ہوتے ہیں، البتہ کسی خاص مقصد کو متعین کرکے عطیات وصول کیے جائیں ، تو وہ کسی دوسرے مقصد میں استعمال کرناجائز نہیں ہے، علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں: ترجمہ: ’’فقہائے کرام نے صراحت فرمائی ہے کہ وقف کرنے والوں کے مقصد(ومصرف) کی رعایت کرنا واجب ہے ،(حاشیہ ابن عابدین شامی، جلد 4،ص:445)‘‘۔

ہاں ! چندہ دہندگان کی اجازت سے وہ رقم مسجد کے دیگر مصالح وضروریات میں استعمال کرسکتے ہیں ،جس مقصد کے لیے عطیات دیے گئے ، وہ کام نہیں ہوا ،تو عطیہ دہندگان رقم کی واپسی کا مطالبہ کرسکتے ہیں، ان کا واپس لینا اور انتظامیہ کا واپس کرنا جائز ہے۔ اگر وہ فوت ہوگئے ہوں تو اُن کے وارثوں کو دیاجائے، اگر ورثاء معلوم نہ ہوں تو جس کام کے لیے عطیہ دیا تھا ، اُسی میں صرف کریں۔

آپ کے بیان کے مطابق جامع مسجد غوثیہ کی حیثیت اب باقی نہیں رہی اور یہ رقم وہاں استعمال نہیں کی جاسکتی ، تو اب کسی دوسری مسجد میں اس رقم کو صرف کیاجائے اور اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ جس مسجد میں یہ رقم صرف کررہے ہیں ، وہاں ضائع نہ جائے ۔ (جاری ہے)

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk