انسداد اسمگلنگ

April 21, 2024

اسمگلنگ کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ صرف تیل کی غیر قانونی درآمد سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ گندم، یوریا، چینی اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ سے ہونے والے نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔ حکومتوں کی جانب سے اس پر قابو پانے کی کوششیں بھی بظاہر کی جاتی رہیں لیکن مکمل کامیابی حاصل نہ ہوسکی۔ موجودہ حکومت بھی اس مقصد کیلئے کوشاں ہے اور مختلف اقدامات بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انسداد اسمگلنگ کیلئے ملک گیر مہم تیز کرنے، ملوث نشاندہی زدہ افسران کو عہدوں سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کارروائی کرنے، تمام متعلقہ اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون، سمگلروں اور منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو مثالی سزا دلوانے، اس حوالے سے ضروری قانون سازی اور چینی کی مکمل طور پر اسمگلنگ روکنے کی ہدایات دیں۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال، منشیات، اشیائےخورد و نوش بشمول چینی، گندم، کھاد، پٹرولیم مصنوعات اور غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے انسداد اسمگلنگ کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کو سراہا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ مانیٹرکرنے والے سسٹم کے تھرڈ پارٹی آڈٹ، قومی سطح پر منشیات کے استعمال کی جانچ پڑتال، سروے کیلئے فنڈز کے اجرا اور سرحدی علاقوں میں نوجوانوں کو متبادل روزگار فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کئے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پہلے دور اقتدار میں بھی اسمگلنگ کے ناسور کے خاتمے تک چین سے نہ بیٹھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ معیشت کیلئےزہر قاتل کی سی حیثیت رکھنے والے سنگین جرم کے خلاف موجودہ حکومت کے اقدامات اس پر قابو پانے میں یقیناً ممدو معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998