امریکی امداد کے ساتھ سخت شرائط، دوسرے ممالک میں مداخلت کی جاتی ہے

April 21, 2024

وا شنگٹن (نیوز ڈیسک) ایک تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق امریکی غیرملکی امداد کی منافقانہ نوعیت اور سچائی کے موضوع پر ایک رپورٹ جاری کر دی گئی جس کے مطابق گزشتہ 70سال کے دوران امریکی غیر ملکی امداد کی تاریخ میں امریکی امداد کے ساتھ اکثر سخت شرائط بھی شامل رہی ہیں جو وصول کنندہ ممالک کی خودمختاری اور وقار کو نقصان پہنچاتی ہیں اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں بلا جواز مداخلت کرتی ہیں۔ 2004 میں قائم ہونے والا ملینیم چیلنج کارپوریشن امریکہ میں پیشہ ورانہ معاونت ڈویژنوں میں سے ایک ہے امریکہ نے سری لنکا کی حکومت کو ملینیم چیلنج کارپوریشن کے ساتھ معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کی تھی۔ معاہدے کی شرائط سری لنکا کے قانون اور سماجی، سیاسی اور معاشی حالات سے مکمل طور پر مطابقت نہیں رکھتیں اور سری لنکا کی حکومت نے ان کی سختی سے مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے دوران امریکہ نے سیاسی دھمکی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے سلواڈور، گوئٹے مالا، ہونڈوراس، جزائر سولومن اور دیگر ممالک کو دی جانے والی امداد کو بار بار معطل یا اس کا دوبارہ جائزہ لیا تھا۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ امریکہ نے بار بار دنیا کے سب سے بڑے عطیہ کنندہ کے طور پر اپنی’’خدمات‘‘کا ذکر کیا ہے تاہم حقیقت میں اس نے کبھی بھی اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا نہیں کیا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار گلوبل ڈیویلپمنٹ (سی جی ڈی) ہر سال گلوبل ڈیولپمنٹ کمٹمنٹ انڈیکس (سی ڈی آئی) کی رپورٹ شائع کرتا ہے جس میں دنیا کے امیر ترین ممالک کی جانب سے غریب ممالک کو دی جانے والی امداد کا جائزہ لیا جاتا ہے اور سالانہ رپورٹ میں امریکا آخری نمبر پر ہے۔ 2018 کی رپورٹ میں امریکہ سب سے نیچے ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی امداد بنیادی طور پر اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ آج یوکرین، عراق، افغانستان، لیبیا اور شام سے لے کر پاکستان اور یمن تک، امریکی امداد کی بنیاد پر دخل اندازی اور خلل ان ممالک کو درپیش انسانی بحرانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔