جہیز: حوصلہ شکنی ضروری

May 19, 2024

اسلامی شریعت میں جہیز کی نہ تو ممانعت ہے اور نہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے ، نہ ہی کسی جگہ دینی طور پراس کی ترغیب دیکھنے کو ملتی ہے، البتہ سماجی لحاظ سے یہ ایک ایسی ضرورت یا رسم کا نام ہے کہ انکار کے باوجود بھی ہر امیر غریب شخص نمودونمائش یا احتیاجات زندگی کے طور پر بیٹی کو اپنی حیثیت سے بڑھ کر جہیز دینے کی فکر وپریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی سوچ ہے جس نے کئی مسائل اور سماجی نقائص کو جنم دیا ہے، جنھیں لالچ، دھونس اور نمودونمائش میں سے کوئی بھی نام دیا جاسکتا ہے۔یہ ایک ایسی نام نہاد ضرورت یا رسم بن گئی ہے جسے پاکستان جیسے ملک میں ہر مذہب کے پیروکار اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں، حتیٰ کہ لڑکا اگر جہیز لینے سے انکار کردے تب بھی اس کے اور لڑکی کے والدین کسی بھی صورت اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہوتے اور جب تک جہیز دینے کیلئے رقم کا انتظام نہ ہو، والدین اپنی بیٹی کی شادی نہیں کرتے۔اسطرح ساری زندگی ماں باپ کے گھر بیٹھے رہنا ان کا مقدر بن جاتا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن کی طرف سے کیے جانے والے اس انکشاف کہ وطن عزیز میں ایک کروڑ 35 لاکھ لڑکیاں جہیز کا انتظام نہ ہونے کے سبب والدین کے گھر بیٹھی ہیں، ایک بہت بڑا المیہ ہے۔متذکرہ بیان میں بھارت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہاں اب جہیز لینے اور دینے کو جرم قرار دینے کا قانون موجود ہے۔اسلام میں خود کشی حرام ہے اور اس حوالے سے یہ بات سامنے لائی گئی ہے کہ جہیز میں فرمائشی اشیا نہ دینے کے چکر میں غریب خود کشی کرنے پر مجبور ہے۔ پنجاب اسمبلی میں کیا جانے والا یہ مطالبہ بجا ہے کہ ملک میں جہیز اور نمودونمائش پر پابندی کا مؤثر قانون بلاتاخیر منظور کرکے اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998