اسٹاک مارکیٹ مندی

July 21, 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کے روزکاروبار کے دوران مندی کی طوفانی لہر دیکھی گئی جس میں کے ایس ای100انڈیکس میں 1900پوائنٹس سے زائد کمی واقع ہوئی۔دن کا آغاز کاروبار میں 1.58فیصد تنزلی سے ہوا،اور ہنڈرڈ انڈیکس 80ہزار549پر آگیا۔نماز جمعہ کے بعدمندی میں مزیداضافہ ہوگیا اور ساڑھے چار بجے انڈیکس 2.33فیصد گر کر 79ہزار935ہوگیا جو گزشتہ روز 81ہزار 839پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔تجزیہ کار اس یکسر گرتی صورتحال کی وجہ سیاسی بے یقینی سے متعلق خبروں اور افواہوں کو قرار دے رہے ہیں جس سے سرمایہ کاروں میں بے چینی پھیلی ، بڑے پیمانے پر سرمائے کا انخلا ہوا،اور 81ہزار پوائنٹس کی حد برقرار نہ رہی،68.38فیصد کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت میں کمی کے ساتھ سرمایہ کی مالیت 191ارب70کروڑ48لاکھ روپے کم ہوگئی۔واضح رہے کہ ملکی سیاست اور معیشت کا سب سے زیادہ اور فوری اثر اسٹاک مارکیٹ پر پڑتا ہے۔عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی پاکستانی سیاست اور معیشت کے حوالے سے جو تشویشناک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے،اس سے کاروباری حلقوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔معیشت کی دگرگوں حالت کے پیش نظر گزشتہ چار پانچ برسوں میں بڑی تعداد میں لوگ کثیر سرمایہ مارکیٹ سے نکال چکے ہیں۔25کروڑ کی آبادی میں اس وقت محض 2لاکھ72ہزار کے لگ بھگ سرمایہ کار رجسٹرڈ ہیں اور ان میں سے بھی اوسطاً 50ہزار کے قریب اسٹاک مارکیٹ میں روزانہ کی بنیاد پر کاروبار کر رہے ہیں۔یہ تعداد بھارت،حتیٰ کہ بنگلہ دیش کے مقابلے میں بہت کم ہے۔حکومت معیشت کی بحالی کیلئے بلاشبہ کامیاب کوششیں کر رہی ہے لیکن سیاسی بے یقینی کے بادل چھٹنے ضروری ہیں۔اسٹاک ایکس چینج اور صنعتی پہیہ ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں،مقتدر اداروں کو اس طرف نہایت سنجیدگی کے ساتھ توجہ دینی چاہئے۔