کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم

July 21, 2024

سرمایہ کاری بڑھانے، درآمدات و برآمدات کے فرق کو کم کرنے، تجارتی خسارہ گھٹانے ، انسداد کرپشن اور کاروبار کی راہ میں رکاوٹیں ہٹانے کے حکومتی اقدامات کی بدولت کرنٹ اکائونٹ خسارے میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق یہ خسارہ تیرہ سال کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔ اس میں 79 فیصد کمی ہوئی۔ برآمدات اور ترسیلات زر سے آنے والے ڈالروں، درآمدات اور ملک سے تعلیمی یا دیگر مقاصد کیلئے بھیجے جانے والے ڈالروں کے درمیان فرق کو کرنٹ اکائونٹ خسارے میں دیکھا جاتا ہے۔ اگر ملک سے زیادہ ڈالر باہر گئے اور کم آئے تو یہ خسارہ ہے۔ اگر ڈالر ملک میں زیادہ آئیں اور باہر کم جائیں تو یہ سرپلس ہو گا۔ 2018 میں مجموعی کرنٹ اکائونٹ خسارہ 19 ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔ 2019 میں 13 ارب ڈالر اور 30 جون 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال میں یہ خسارہ 2.97 ارب ڈالر کی سطح تک گر گیا تھا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2023-24 میں یہ خسارہ 66 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 3 ارب 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خسارے کے مقابلے میں 79 فیصد کم ہے۔ ترسیلات زر بڑھنے اور درآمدات پر کنٹرول سے خسارے میں کمی آئی ہے۔ تجارتی خسارہ چھ فیصد کم اور ترسیلات زر میں گیارہ فیصد اضافہ ہوا۔ ماہرین نے خوراک اور ہائی ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل کی مضبوط برآمدات کو خسارے میں کمی کی وجہ قرار دیا ہے۔ مقامی زرعی پیداوار میں بہتری کے باعث کم درآمدی ادائیگیوں نے بھی تجارتی خسارے کو کم کیا۔۔ پاکستان کے معاشی بحران کی جڑیں دائمی مالیاتی خسارے میں پیوست ہیں۔ اس پر قابو پانے کیلئے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کیا جانا چاہئے۔ ایسی پالیسیاں بھی وضع کی جانے چاہئیں جن سے ملک کا برآمدی شعبہ مکمل طور پر فعال ہو۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998