1000 قرض نادہندگان کی فہرست افشاء نہ کرنے پر اسٹیٹ بنک حکام PIC طلب

July 27, 2024

لاہور(آصف محمود بٹ ) پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وفاقی حکومت کے معلومات تک رسائی کے قانون(رائٹ ٹو ایکسس آف انفارمیشن) کے تحت 1000بڑے قرض نادہندگان کی فہرست افشاء نہ کرنے پر اسٹیٹ بنک حکام کو 7اگست کو صبح ساڑھے گیارہ بجے کمیشن کے روبرو پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔ جبکہ چیف ترجمان اسٹیٹ بنک نے کہا ہے کہ کمیشن کا حکم نامہ موصول ہونے پرمتعلقہ افسر جواب کمیشن میں ہی جمع کروائیں گے۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والی دستاویز کے مطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن نے اپیل نمبر 3454-2/24، عظمت خان بنام اسٹیٹ بنک آف پاکستان کیس میں جاری احکامات میں کہا ہے کہ اسٹیٹ بنک کو 27مئی 2024کے روز ہونے والی سماعت یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ 1000بڑے قرض نادہندگان کی فہرست افشاء کریں اور اس کو کمیشن میں بھی پیش کریں ۔ اسٹیٹ بنک حکام نے کمیشن کے احکامات کے باوجود مذکورہ معلومات افشاء نہیں کیں اس لئے کمیشن وفاقی قانون رائٹ ٹو ایکسس آف انفارمیشن ایکٹ 2017کے سیکشن 20(F)کے تحت کاروائی کا آغاز کرے گا۔ اسٹیٹ بنک حکام کے نام احکامات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہہ سیکشن 20(F)کےمطابق پاکستان انفارمیشن کمیشن انہیں جرمانہ کر سکتا ہے جو کم از کم ان کی ایک دن کی تنخواہ یا زیادہ سے زیادہ 100دن کی تنخواہ کے برابر ہو سکتا ہے۔ قانون کے اس سیکشن کے تحت جرمانہ اس شخص کو کیا جاتا ہے جس نے جان بوجھ اس کام میں رکاوٹ ڈالی ہے رائٹ ٹو ایکسس آف انفارمیشن ایکٹ 2017کے تحت کرنا ضروری تھا اور درخواست گذار کو معلومات فراہم کرنے اور اسے افشاءکرنے کی بجائے اسے روکا یا اس میں تاخیر کی۔