بجلی کی چوری روکنے کیلئے حافظ نعیم الرحمٰن کا حکومت کو مشورہ

August 03, 2024

جماعتِ اسلامی کے امیر، حافظ نعیم الرحمٰن نے بجلی کی چوری روکنے کے لیے حکومت کو مشورہ دیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے حال ہی میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم یوٹیوب کے لیے ایک پوڈ کاسٹ میں انٹرویو دیا ہے۔

اس دوران انہوں نے ناصرف اپنی زاتی زندگی، بلکہ موجودہ سیاسی صورتحال، بجلی کے بلوں، بڑھتی مہنگائی، کراچی میں پانی کی قلت، ٹینکر مافیہ، اپوزیشن اور حکومت کے کردار، اپنی جماعت کے دھرنے، نوجوانوں کے مسائل اور حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل کی ایران میں ہونے والی شہادت پر بات کی ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے انٹرویو کے دوران بتایا کہ میں سول انجینئر ہوں، میرا ذاتی ذریعہ معاش ایک پرائیویٹ کمپنی میں ملازمت ہے، میں 19 برسوں سے ایک نجی کمپنی کے ساتھ منسلک ہوں۔

اثاثوں سے متعلق سوال کے جواب میںحافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس سوال کو چھوڑیں، یہ پورا ملک ہمارا ہے، یہ ملک اس کی قوم ہمارا اثاثہ ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے بتایا کہ میرے چار بچے ہیں، ایک بیٹی اور 3 بیٹے اور ایک اہلیہ ہیں، میری شادی مکمل طور پر ارینج میرج تھی۔

انہوں نے اسلام آباد میں دھرنا دینے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بل بڑھنے کی وجہ سے ہر گھر میں کہرام کا عام ہے، تنخواہ دار طبقہ پریشان ہے، اُن پر ٹیکس کا سلیب بھی بڑھا دیا گیا ہے، مہنگائی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، جو لوگ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں اُن کے مسائل ہیں، کرائے اور تنخواہ سے زیادہ بجلی کا بل آ رہا ہے، بچوں کی تعلیم کے مسائل ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے پوڈ کاسٹ کے دوران کہا کہ ہم کراچی میں بھی دھرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، کراچی میں بھی حکومت کے خلاف دھرنا دیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ دھرنا کب ختم ہوگا یہ حکومت پر منحصر ہے، ہم نہیں جانتے کہ دھرنا کب ختم ہوگا، جب حکومت مطالبات مان لے گی تو دھرنا ختم ہو جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ حکومت اپنی مراعات چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہے مگر عوام پر بوجھ ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے، کچھ خاندانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کروڑوں عوام کو مشکل میں ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے پوڈ کاسٹ کے دوران اندرونی اور بیرونی قرضوں سے متعلق بھی بات کی۔

حکومت کو بجلی چوری روکنے سے متعلق بات کرتے ہوئے جماعتِ اسلامی کے سیاسی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی چوری روک سکتی ہے، جو بجلی چوری کرتا ہے اُسے بجلی کا بل زیادہ بھیجا جائے، جن علاقوں میں بجلی چوری نہیں ہو رہی وہ کیوں کسی اور کی غلطی کا غمیازہ بھگت رہے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس طاقت ہے، رٹ ہے وسائل ہیں تو چوروں کو پکڑیں، یہ چور ہم کیوں پکڑیں، حکومت کو چاہیے کہ بجلی چور پکڑیں اور جائز استعمال پر جائز بلز بھیجیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ سال 368 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، جاگیرداروں نے کتنا ٹیکس ادا کیا، 5 ارب روپے بھی نہیں۔

جماعتِ اسلامی کے امیر، حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں چھوٹے کسان کی بات نہیں کر رہا، میرا کہنا ہے کہ آپ بڑے زمین داروں پر ٹیکس لگا دیں، جس کے پاس 20 ایکڑ سے زائد زمین ہے اُس پر فی ایکڑ ٹیکس لگا دیں، اسسے بہت بڑا ریوینیو جنریٹ ہوگا، اس سے آپ تنخواہ دار طبقے اور بلوں پر ریلیف دے سکیں گے۔