پارٹی رکنیت ختم ہونے پر شیر افضل مروت کا کیا کہنا ہے؟

August 03, 2024

رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل خان مروت---فائل فوٹو

رکنِ قومی اسمبلی، پاکستان تحریکِ انصاف کے سابق رہنما و بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے تحریکِ انصاف کی جانب سے بنیادی پارٹی رکنیت ختم کرنے پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

شیر افضل مروت نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس انسٹاگرام اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام جاری کیا ہے۔

شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ ’میں پارٹی کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن ایک بات واضح کر دوں کہ میں خان کا سپاہی تھا، ہوں اور رہوں گا، میں اپنی حیثیت میں اپنے لیڈر کی رہائی کی جو کوشش کر سکا کروں گا۔‘

اسکرین شاٹ

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید لکھا کہ ’میں قومی اسمبلی کی نشست کے حوالے سے حلقے اور قبیلےکے لوگوں کواعتماد میں لوں گا۔‘

شیر افضل مروت کا اپنے مؤقف میں کہنا ہے کہ ’میرے قائد کے کانوں میں میرے خلاف زہر گھولا گیا ہے، غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں، میں کوشش کروں گا کہ اپنے لیڈر سے مل کر اپنا مؤقف ان کے سامنے پیش کروں، میں اِنہیں مطمئن کرنے کی کوشش کروں گا، اگر وہ مطمئن نہ ہوئے تو سیٹ ان کی امانت ہے، اِسی وقت واپس لوٹا دوں گا، مجھے یقین ہے میرا لیڈر جَلد رہا ہوگا۔‘

سیاسی رہنما نے اپنے طویل پیغام میں کہا ہے کہ ’پارٹی کے اندر کسی لیڈر یا کارکن کی میرے کسی فعل سے دل آزاری ہوئی ہو تو تہہ دل سے معذرت خواں ہوں، امید کرتا ہوں پارٹی رہنما میرے خلاف بیان بازی سے گریز کریں گے تاکہ باہمی احترام کے اصول پامال نہ ہوں کیونکہ میرے کوئی سیاسی عزائم نہیں، لہٰذا اس فیصلے کا میرے مستقبل پر مثبت یا منفی اثر نہیں پڑے گا لیکن مجھے افسوس رہے گا کہ مجھے باضابطہ سنے بغیر میرے خلاف یکطرفہ فیصلہ صادر کر دیا گیا۔‘


انہوں نے اپنے پیغام کے اختتام پر لکھا ہے کہ ’اللّٰہ پاکستان کا، خان صاحب کا اور پی ٹی آئی کا حامی و ناصر ہو، آمین۔‘

واضح رہے کہ تحریک انصاف نے شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے۔

پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل فردوس شمیم نقوی کے دستخطوں سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شیر افضل مروت نوٹس پیریڈ پر تھے۔

اس دوران انضباطی کمیٹی نے محسوس کیا کہ شیر افضل مروت کو پارٹی ضوابط کا کوئی خیال نہیں۔

شیر افضل مروت خود کو پارٹی قوانین سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ کمیٹی سمجھتی ہے شیر افضل کو قومی اسمبلی کی نشست سے استعفا دینا چاہیے۔