5 اگست 2019 کی بھارتی کارروائی غیر قانونی یکطرفہ اقدام اور گہری سازش تھی، علی رضا سید

August 04, 2024

چیئرمین کشمیر کونسل یورپی یونین (ای یو) علی رضا سید نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں 5 اگست 2019 کو کی گئی بھارتی کارروائی نہ صرف ایک غیر قانونی یکطرفہ اقدام تھا بلکہ یہ بھارتی جبر کا تسلسل اور کشمیریوں کے حق خودارادیت اور ان کی شناخت اور وقار کے خلاف ایک گہری سازش تھی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلجیئم اور یورپ کے دارالحکومت برسلز میں سنٹرل ریلوے اسٹیشن کے سامنے یورپ اسکوائر پر احتجاجی کیمپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علی رضا سید کا کہنا تھا کہ بھارت نے یہ اقدام کر کے کشمیریوں کے آزاد سیاسی مستقبل کے خوابوں پر حملہ کیا۔

بڑی تعداد میں لوگوں نے کشمیر کونسل ای یو کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اس احتجاج میں شریک ہو کر مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

احتجاجی کیمپ کے منتظمین اور شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔

احتجاج میں جن سیاسی و سماجی رہنماؤں اور شخصیات نے شرکت کی ان میں راؤ مستجاب احمد، سردار صدیق، خالد جوشی، ملک اجمل، چوہدری جاوید، ناصر محمد، اسلم شاہ، زاہد شاہ، محمد ظہیر، ظہیر زاہد اور مہر ندیم قابل ذکر ہیں۔

ان کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر این جی اوز کے متعدد نمائندوں اور عہدیداروں نے بھی اس احتجاج میں شریک ہو کر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

احتجاجی کیمپ کے دوران راہ چلتے یورپی باشندوں کی بڑی تعداد نے رک کر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں سوالات کیے اور کیمپ کے شرکاء نے انہیں مقبوضہ خطے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے اپنے خطاب میں کہا کہ چونکہ بھارت نے یہ اقدام کر کے جموں و کشمیر میں آبادی کا تناست بدلنے کی راہ ہموار کی ہے، اس لیے اس بھارتی اقدام سے جموں اور کشمیر کے علاقے کی شناخت کو بھی شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ 2019 کے بعد بھارتی حکام نے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل قوانین میں ترمیم کی ہے اور ہزاروں غیر کشمیریوں کو کشمیر میں مستقل رہائش کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے کشمیری سیاسی رہنما، سیاسی کارکن، انسانی حقوق کے محافظ اور صحافی بھارت کی جیلوں میں قید ہیں۔ بھارتی قابض افواج کو وحشیانہ طاقت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کا غیر قانونی مینڈیٹ حاصل ہے۔ بہت سے نوجوانوں اور آزادی کے حامی کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے ماورائے عدالت قتل یا جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اپریل 2024 سے 5 اگست 2019 کے اختتام تک بھارتی فورسز کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں کاروائیوں کے دوران 887 کشمیری شہید ہوئے جبکہ 2430 زخمی ہوئے یا تشدد کا نشانہ بنے یا گرفتار ہوئے۔ 23 ہزار 668 عمارتیں اور مکانات تباہ ہوئے جبکہ ایک ہزار 119 خواتین بیوہ ہوئیں اور 68 بچے یتیم ہوئے ہیں۔ 185 خواتین پر حملے ہوئے یا ان کی عصمت دری کی گئی۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ کئی شہدا کے اجساد ان کے ورثاء کو حوالے نہیں کیے گئے اور نہ ہی ان شہدا کی نماز جنازہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس کے علاوہ تحریک آزادی سے ہمدردی رکھنے کی بنیاد پر سیکڑوں سرکاری ملازمین کو شارٹ لسٹ کر کے ملازمتوں سے برطرف کردیا گیا۔

علی رضا سید کا کہنا تھا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکام کی طرف سے کیے گئے ظالمانہ اقدامات کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ یہ اقدامات بھارتی حکام کی طرف سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بعض بین الاقوامی تنظیموں نے ان زیادتیوں کو دستاویزی شکل دی ہے، اس کے باوجود عالمی برادری بڑی حد تک خاموش ہے۔ یہ خاموشی صرف خاموشی ہی نہیں بلکہ یہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی توثیق بھی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ اگرچہ بھارتی حکام منظم طریقے سے کشمیری عوام کے جذبے کو توڑنے اور ان کی آزادی کی اُمنگوں کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ حربے آزادی کشمیر کی تحریک کو روکنے کےلیے کارگر ثابت نہیں ہوں گے۔