جیل اصلاحات ۔عملدرآمد کی ضرورت!

August 07, 2016

ملک میں جیلوں کی صورتحال اور قیدیوں خصوصاً قیدی خواتین اور بچوں کو دی جانے والی سہولتوں اور ان کے حوالے سے شکایات کے سدباب پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر وفاقی محتسب سلمان فاروقی کی جانب سے جیل اصلاحات کمیٹی نے بچوں اور خواتین سمیت قیدیوں کے حالات بہتر بنانے کے لئے جامع سفارشات کی منظوری دے دی ہے اور کہا گیا ہے کہ وفاقی محتسب کی نگرانی میں جیل اصلاحات ایجنڈے پر عملدرآمد سے جیلوں کا نظام بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور ان کے حالات میں بہتری آئے گی۔ وفاقی محتسب جیل اصلاحات کمیٹی کی چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر، اعجاز قریشی، زمرد خان، ڈاکٹر جما ل ناصر اور دیگر ارکان نے جمعہ کو ایک تقریب سے خطاب کیا جس میں چاروں صوبوں کے جیل خانہ جات سے آئی جی، سول سوسائٹی، این جی اوز اور دیگر متعلقہ اداروں کے سینئر عہدیدار موجود تھے ۔خصوصی کمیٹی نے مختلف جیلوں کا دورہ کرکے جن مسائل کی نشاندہی کی تھی ان میں جیلوں میں سٹاف کی کمی، گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی، سینی ٹیشن اور صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی ، خواتین اور بچوں سمیت قیدیوں پر تشدد اور مناسب خوراک کی عدم فراہمی، جیلوں میں تعلیم اور قیدیوں کو ہنرمند بنانے کی سہولتوں کی کمی شامل ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے جیلوں میں عورتوں اور بچوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا اور تجویز دی کہ ہر جیل میں لیگل ایڈوائزر مقرر کیا جائے اور ہر نئے قیدی کا طبی معائنہ کیا جائے ۔ جیلوں کے بارے میں بہت سی شکایات موجود ہیں۔ وفاقی محتسب کی نگرانی میں جن اصلاحات کی منظوری دی گئی ہے ضرورت ہے کہ اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ جیل میں قیدیوں کو تعلیم اور دوسری ایسی سہولتیں مہیا کی جا سکیں کہ جیل سے باہر نکلنے کے بعد یہ شریف اور اچھے شہری بنکر زندگی بسر کر سکیں!!