کشمیر میں آتش فشاں سرد نہ ہوا تو بھارت بکھر جائے گا،خواجہ آصف

September 24, 2016

کراچی (ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر دفاع اور وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اوڑی حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، ہم اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں،بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے، ہم چاہتے ہیں وہ ابدی دشمن نہ بنے،کشمیر میں آتش فشاں سرد نہ ہوا تو انڈیا تتربتر ہوجائے گا،انڈیا کی طرف سے کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ ختم کرنا اس طرح ممکن نہیں جس طرح بات ہورہی ہے، وزیراعظم نیویارک میں بیٹھ کر موثر ڈپلومیسی کررہے ہیں، وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں موثر انداز میں کشمیر کا کیس پیش کیا ہے، وزیراعظم نیویارک میں انٹرنیشنل فرنٹ پر پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ وہ جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں بھارتی جارحیت سے نمٹنے کیلئے پاکستانی حکمت عملی سے متعلق سابق کمانڈر سینٹرل کمان جنرل (ر) طارق خان سے بھی گفتگو کی گئی۔جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ بھارت کیلئے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا وقت گزر گیا ہے، بھارت کے ایسے کسی بھی ایکشن کو روکنے کیلئے پاکستان کی تیاری پوری ہے۔خواجہ آصف نےمزید کہا کہ اوڑی حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے، بھارت ہم پر تصادم مسلط کرنا چاہتا ہے تو الگ بات ہے، انڈین میڈیا اور پالیسی میکرز کو اندازہ نہیں تھا برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر میں کیسا لاوا پک رہا ہے، انڈیا سمجھتا تھا وہ تشدد کے ذریعے دس بارہ دنوں میں کشمیر میں حالات پر قابو پالے گا ، برہان وانی کی شہادت کے کئی مہینے بعد بھی کشمیریوں کی تحریک کمزور پڑتی نظر نہیں آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام بڑی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اسٹیبلشمنٹ مزاحمتی تحریکوں میں اپنے لوگ داخل کر کے اپنی مرضی سے واقعات کرواتی ہیں، اوڑی حملے میں بھی ایسا ہونا خارج از امکان نہیں ہے، اوڑی میں تین چار لوگ حملہ آوروں کی گولیوں سے مرے باقی لوگ تو ڈپو میں آگ لگنے سے ہلاک ہوئے، کشمیر کی تحریک آزادی انڈیا کیلئے بہت اہم ہے، انڈیا میں کشمیر کے علاوہ بھی آزادی کی بہت سی تحریکیں چل رہی ہیں، کشمیر میں آتش فشاں سرد نہ ہوا تو انڈیا تتربتر ہوجائے گا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا کی طرف سے کسی بھی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہیں، انڈیاکے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن سامنے آنے کے بعد ہم نے غفلت کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی ہے، انڈیا جیسی کارروائی کرے گا ہمیں ایسا ہی کچھ کرنا پڑے گا، کنٹرول لائن پر بھی اگر تصادم ہوا تو عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر پر مرکوز ہوجائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم اپنے ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں،بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے مگر ہم چاہتے ہیں وہ ابدی دشمن نہ بنے، بھارت کا یہ خیال غلط ہے کہ اس نے کوئی تصادم کیا تو وہ محدود رہے گا، تصادم کبھی بھی محدود نہیں رہتے ہیں، بھارت نے پاکستان کا نقصان کیا تو خود بھی نقصان سے محفوظ نہیں رہے گا، وزیراعظم نواز شریف نے پچھلے تین سال میں امن پسندانہ پالیسی اپنائی جس پر ملک کے اندر بہت زیادہ تنقید ہوئی، ہمیں اپنی حکومت کی امن پسندانہ پالیسی پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے، پوری دنیا میں پاکستان کی امن پسندانہ پالیسیوں کو سراہا جاتا ہے۔ بھارت کے سندھ طاس معاہدہ پر عملدرآمد روکنے کی خبروں پر وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کو ختم کرنا اس طرح ممکن نہیں جس طرح انڈیا میں بات ہورہی ہے، بھارت کا سارا گٹر میڈیا ہے جومین اسٹریم ہوگیا ہے، بھارت کے ساتھ کل یا پرسوں ورلڈبینک کی سرپرستی میں بات چیت ہونے جارہی ہے، یہ پچھلے کئی مہینے سے شیڈول ہے، انڈیا کے جوڈیم اور دریاؤں پر منصوبے بن رہے ہیں ہماری پوزیشن اس میں بہتر ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیویارک میں بیٹھ کر موثر ڈپلومیسی کررہے ہیں، وزیراعظم نے عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں موثر انداز میں کشمیر کا کیس پیش کیا ہے، عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر اٹھانا قابل تحسین ہے، وزیراعظم نیویارک میں انٹرنیشنل فرنٹ پر پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، زمین پر جنگ ہوئی تو اس میں بھی سرخرو ہوں گے۔جنرل (ر) طارق خان نے کہا کہ اوڑی حملے کے بعد صورتحال بہت سنجیدہ ہوگئی ہے، بھارت کیلئے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا وقت گزر گیا ہے، بھارت کے ایسے کسی بھی ایکشن کو روکنے کیلئے پاکستان کی تیاری پوری ہے، پاکستان بھی جواب میں سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا ہے،بھارت اب سرحد پر فائرنگ اور گولہ باری ہی کرسکتا ہے جس کا پاکستان بھرپور جواب دے گا، اگر انتہائی سخت انتظامات کے باوجود چار افراد نے کشمیر میں گھس کر بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو اڑادیا ہے تو اس میں کمزوری ان کی فوج کی ہے۔ میزبا ن طلعت حسین نے پروگرام میں آخری نکتہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مسلسل کہاہے کہ پاکستان کے ٹی وی چینلز پر ہندوستان کے انفوٹینمنٹ مواد اور ہندوستانی اداکاروں کے اشتہارات بند ہونے چاہئیں، پاکستان کے سینماؤں میں ہندوستانی فلموں کی ترویج اور تشہیر کا عمل بھی بند ہونا چاہئے ، اب ہندوستان کے ایک سیکشن نے جو عمومی رائے کی نمائندگی کرتا ہے پاکستانی فنکاروں کو ہندوستان سے نکلنے کیلئے 48گھنٹے دیئے ہیں، ہمارے اداکاروں کی اس قسم کی تذلیل نہ ہوتی اگر ہم نے اس معاملہ پر ایک پالیسی بنائی ہوتی۔ طلعت حسین نے کہا کہ یہاں مختلف میڈیا ہاؤسز لوگوں کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ بانٹتے پھرتے ہیں لیکن ان کے دوسرے چینلز پر ہندوستان کی فلمیں، ڈرامے اور مزاحیہ پروگرام چل رہے ہوتے ہیں جسے بند ہونا چاہئے، وہ چند تجزیہ کار اور صحافی جن کی زندگی کا مقصد ہندوستان کی تعریف کرنا ہے اب یکدم انہیں احساس ہوا ہے کہ ہندوستان کے اندر کتنا زہریلا پن ہے اور اب سب پاکستان کے جھنڈے کو اونچا اڑارہے ہیں، ہوا کی اڑان چونکہ اس طرف ہے تو لگتا ہے سب ایک ہیں لیکن آپ پچھلے چند سال دیکھیں تو پتا چلے گا کہ بعض حلقہ فکر کی پالیسی کیا تھی اور ہم کیا بات کررہے تھے۔ طلعت حسین کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ بھارت کے ساتھ جنگ کریں، ہم یہ کہتے ہیں کہ بھارت کی انفوٹینمنٹ اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے ساتھ اتنا ہی فاصلہ رکھا جائے جتنا انہوں نے ہمارے ساتھ رکھا ہوا ہے، اگر وہ آپ کو عزت دیتے ہیں تو آپ ان کی عزت کریں، اگر وہ آپ کی بے عزتی کرتے ہیں تو اس میں دو کا اضافہ کر کے ٹھونک کر اس کاجواب دیں، اب یہ نہیں ہوسکتا کہ اداکار اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اپنا کام کرتی رہے اور ہندوستان ہم پر جنگ مسلط کرتا رہے۔