سکھر، کثیرالمنزلہ عمارتوںکی تعمیر میںبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کی پامالی، بنیادی سہولتوں کا فقدان

September 28, 2016

سکھر( بیورو رپورٹ) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اپنے دورہ سکھر کے موقع پر شہر میں جاری ترقیاتی منصوبوں، امن وامان ، تاریخی مقامات ، صفائی ستھرائی ، نکاسی آب ، فراہمی آب کے تباہ حال نظام سمیت مختلف اشوز پر انتظامیہ ، منتخب نمائندوں سے ملاقاتیں کیں لیکن شہر میں بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پر تعمیر کثیر المنزلہ عمارات کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا اور نہ ہی محکمہ بلڈنگ سکھر کے افسران سے پوچھ گچھ کی گئیں، معلومات حاصل کی گئیں کہ درجنوں کثیر المنزلہ عمارات جن میں لفٹ، پارکنگ، سیوریج سمیت دیگر سہولیات موجود نہیں ہیں ان کی منظوری کس طرح دی گئی ہے کیا شرائط رکھی گئی ہیں، سکھر کی گنجان آبادی والے علاقوں میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے آشرباد سے کثیر المنزلہ عمارات تعمیرکئے جانے کا سلسلہ جاری ہے، سکھر کی گنجان آبادیوں اور تنگ گلیوں میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کا سلسلہ تیزی جاری ہے، کثیر المنزلہ عمارات تعمیر کرنے والوں نے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قوانین کو ہوا میں اڑادیا، غیر قانونی طور پر کثیر المنزلہ عمارات بنانے والے بلڈرز کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی سرپرستی حاصل ہے، شہر کی گنجان آبادی والے علاقوں، تنگ گلیوں ، جن گلیوں میں میں ایک کار داخل نہیں ہو سکتی اْن گلیوں میں چھ سے آٹھ منزلہ عمارات تعمیر کر نے کی اجازت دے دی گئی ہے، متعدد کثیر المنزلہ عمارات میں لفٹ موجود نہیں ہے ،کار پارکنگ نہیں ہے، آگ سے بچاوٴ کا کوئی سامان موجود نہیں ہے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ایمرجنسی کے راستے موجود نہیں ہیں، قوانین کو پس پشت ڈال کر تعمیر ہو نے والی کثیر المنزلہ عمارات پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سکھر کے حکام کی نظر نہیں پڑتی، پرانا سکھر، میڈیسن مارکیٹ، چمٹا گلی،ریشم گلی ، باغ حیات علی شاہ، میانی روڈ، بند رروڈ ،غریب آباد سمیت شہر کے درجنوں علاقوں میں متعدد عمارتیں ایسی ہیں جن کی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سکھر کے حکام کے آشیر باد سے بغیر نقشہ جات کی منظوری کے تعمیرات جاری ہیں یا تعمیرات مکمل کر لی گئی ہیں ۔چند ماہ قبل چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن کی ہدایت پر کمشنر سکھر ڈویژن محمد عباس بلوچ کی سربراہی میں منعقدہ اجلاس منعقد ہوا ، اجلاس میں سکھر شہر میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا تے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو ہدایت کی تھی کہ آئندہ ڈپٹی کمشنر کی این او سی کے بغیر کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کرنے کی منظوری نہیں دی جائے کیونکہ ڈرینج اور واٹر سپلائی کے سسٹم صحیح نہیں ہیں اور اونچی عمارتوں میں ر ہائش پذیر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کمشنر نے ہدایت دی تھی کہ کثیر المنزلہ عمارتوں اور فلیٹس میں فائر فائٹنگ کے جدید آلات نصب کیے جائیں۔