لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم، عدالتیں بادشاہ نہیں، انکا کام میرٹ پر فیصلہ کرنا ہے، سپریم کورٹ

September 28, 2016

اسلام آباد( نمائندہ جنگ )چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے محکمہ وائلڈ لائف کے ایک ملازم کی تقرری سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالتیں بادشاہ نہیں،انکا کام میرٹ پر فیصلہ کرنا ہے،یہ ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے یا شاہی فرمان ہے،عدالتوں کو شاہی فرمان جاری کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے ، وہ زمانہ گزر گیا ہے،عدالتوں میں شاہی فرمان جاری کرنے والاسلسلہ ختم ہوچکا ہے، اب ملکی عدالتیں آئین و قانون کے مطابق چلیں گی،ججز شاہی فرمان جاری کرنے کا اختیار نہیں رکھتے ہیں،چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے منگل کے روز محکمہ وائلڈ لائف پنجاب میں مبینہ خلاف ضابطہ بھرتیوں کے حوالہ سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کی سماعت کی تو اپیل کنندہ عبدالطیف کے وکیل نے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف میں تقرریاں کرتے وقت ان کے موکل میرٹ پرپورا اترتے تھے لیکن محکمہ نے ان کی جگہ نا اہل افراد کو بھرتی کیا ۔ جس پر لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ سے رجوع کیا تو اس کے ڈویژن بینچ نے ان کے موکل کے حق میں فیصلہ دیا تھا لیکن ہائیکورٹ کے سامنے صوبائی محکمہ کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ انکے موکل کو دیگر خالی آسامی پر تعینات کرلیتے ہیں جس پر ہائیکورٹ نے کیس نمٹا دیا تھا،جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ عدالت کیسے ایسا فیصلہ جاری کرسکتی ہے کیا یہ عدالتی حکم ہے یا شاہی فرمان؟ عدالت کو چاہیے تھا کہ درخواست گزار کا عذر نمٹاتے ہوئے اسے ریلیف فراہم کرتی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ایسے معاملے میں تو ہائیکورٹ کو یہ معاملہ واپس ادارے کو بھیج دینا چاہیے تھا کہ معاملہ میرٹ پر نمٹائے،بعد ازاں فاضل عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ لاہور ہائیکورٹ کو بھجوادیا اور حکم جاری کیا کہ وہ میرٹ پراس کیس کی سماعت کر کے تین ماہ کے اندراندر فیصلہ جاری کرے۔