صرف عمران خان

October 25, 2016

آج کل ٹی وی کھولو یا اخبار، عمران خان کا تذکرہ ضرور ملے گا۔یہی صورتحال سوشل میڈیا کی ہے۔ عمران خان حیران کردینے والی کارکردگی دکھا رہا ہے۔ یہ کارکردگی اس حد تک حیران کن ہے کہ عمران خان نے خود کو پاکستانی سیاست کا محور بنا لیا ہے۔ آج کی پاکستانی سیاست میں دوطرح کے لوگ ہیں یا وہ عمران خان سے محبت کرتے ہیں یا وہ اس کے خلاف ہیں۔ آج کی پاکستانی سیاست دو حصوں میں تقسیم ہے۔ اس تقسیم کی وجہ صرف اور صرف عمران خان ہیں۔ عمران خان نے لائن ڈرا کردی ہے۔ لائن کے ایک طرف کرپشن کے حامی ہیں جبکہ لائن کے دوسری جانب وہ لوگ ہیں جو کرپشن کے خلاف ہیں، جو کرپشن کو ناسور سمجھتے ہیں۔ ابھی دھرنے کو 9روز باقی ہیں مگر ماحول ابھی سے گرم ترین ہو گیا ہے۔ دونوں جانب منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ دھرنے سےاتنے روز پہلے ہی ماحول اس قدر گرم کیوں ہو گیا ہے؟ اس گرمی کی وجہ صرف عمران خان ہیں، انہوں نے ماحول کو اس قدر گرما دیا ہے کہ ابھی سے پہلی خبر کے طور پر پر عمران خان کو شامل کیا جاتا ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین آج کل 16سے 18گھنٹے جلسوں، میٹنگوںاور اجلاسوں سے خطاب کرتے ہیں۔ مقابلے میں پورا ’’جگتو فرنٹ‘‘لگا ہوا ہے۔ عمران خان اپنے مخالفین کے اعصاب پر سوار ہے۔ اس کے مخالفین میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کی ایم، اے این پی سمیت مولانا فضل الرحمٰن اور محمود اچکزئی شامل ہیں۔ اس اتحاد میں ایسے لوگ یا پارٹیاں شامل ہیں ۔
عمران خان نےکرپشن کے خلاف نعرہ بلند کیا ہے۔ ان کےاس نعرے کو قوم کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔ پاکستانی قوم کی اکثریت ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے۔پاکستانی قوم دھونس، دھاندلی، اقربا پروری، رشوت اور بدعنوانی سے تنگ ہے۔ یہ بھی اتفاق ہے کہ اس وقت ملک میں اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ عجب اتفاق ہے کہ اس نوجوان آبادی کی اکثریت عمران خان کے ساتھ ہے۔عمران خان نے پاکستانی قوم کو جگا دیاہے کہ وہ کرپشن کے خلاف اٹھ کھڑی ہو۔ مجھے کئی پڑھے لکھے اور سمجھدار لوگوں نے میرے ڈیرے اورگھر پر آ کر متعدد مرتبہ یہ کہاکہ..... ’’عمران خان کون سےغلط مطالبے کر رہاہے، وہ تو صرف یہ کہہ رہاہے کہ ہر کوئی حساب دے مگر وہ لوگ حساب دینے کے لئے کیوں تیار نہیںہیں جو گزشتہ تیس چالیس سالوں سے اقتدار میں ہیں۔ اگر چوروںاور ڈاکوئوں سے حساب لینے کی بات ہےتو اس میں کون سی بات غلط ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو چلانے کےلئے ایسے لوگ آگے آئیں جن کا دامن کرپشن سے پاک ہو.....‘‘
معروف صحافی جناب مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں..... ’’میں گزشتہ پچیس برس سے عمران خان کو جانتا ہوں، اسے پیسے کا لالچ نہیںہے۔ یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ وہ کرپشن کے نزدیک آئے۔ ایک پیسے کی کرپشن کرے۔ اسے پیسے کی خواہش نہیں، اس کا موازنہ تو قائدعظمؒ، گاندھی، نہرو اورلیاقت علی خان جیسے لوگوں سے ہونا چاہئے جو پیسے کے لئے نہیں بلکہ تبدیلی کے لئے میدانِ سیاست میں آئے تھے.....‘‘ ملک کےایک اور صحافی، جنہیں حکمرانوں کی خاص قربت رہی کا کہنا ہے کہ..... ’’عمران خان شہرت کا موڑ مڑ چکا ہے۔ اب اس کا راستہ روکنا کسی کے بس کی بات نہیں۔ عمران خان نے قوم کو کرپشن کے خلاف نہ صرف جگایا ہے بلکہ اسے کرپٹ افرادکے خلاف متحد ہونے کا درس بھی دیا ہے، وہ اس وقت سب سے بڑا کرائوڈ کیچر ہے، اس نے کرپشن کے خلاف حق کا پرچم بلندکر رکھا ہے.....‘‘
گزشتہ دنوں ایک سینئر بیوروکریٹ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھےمخاطب کرتے ہوئے کہا..... ’’جناب! لوگ عمران خان پر ٹرسٹ کرتے ہیں۔ 2010میں جب گیلانی وزیراعظم تھے انہوںنے سیلاب زدگان کے لئے امداد کی اپیل کی، ساری سرکاری کوششیں ہوئیں، ہماری تنخواہوں میں سے 8,8ہزار روپے کی کٹوتی بھی کی گئی تو اس کے بعد صرف دو ارب روپے جمع ہوئے جبکہ عمران خان نے ’’جنگ‘‘اور ’’جیو‘‘ کے ساتھ مل کر مہم چلائی تو لوگوں نے 25,24ارب دے دیئے۔ سر! لوگ اس پر ٹرسٹ کرتے ہیں۔ اسی لئے تو اس نے حکومت کے بغیر ہی لاہو ر اور پشاور میں کینسر اسپتال بنائے۔ تیسرا اسپتال کراچی میں شروع کیا ہے۔ اس نے ایک دیہی علاقے میں نمل جیسا شاندار کالج بنایا ہے۔ پتہ نہیںلوگوں کو کیوں یقین ہے کہ عمران خان کو دیا گیا پیسہ کرپشن کی نذر نہیں ہوگا.....‘‘
اس گرم سیاسی ماحول میں اپنا بودی شاہ کہہ رہا ہے کہ..... ’’’سندھ میں گورنر راج نافذ ہونے والا ہے۔ اگرچہ حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی تیاریاں کر رہی ہے مگر ہوسکتا ہے کہ اس سے پہلے قومی سلامتی کے ایشو پر بعض اہم حکومتی افراد دھر لئے جائیں اور یہ سارا معاملہ ہی تلپٹ ہوجائے.....‘‘
کچھ بھی ہو عمران خان ڈٹ گیا ہے۔ قومی سیاسی منظرنامے پر اس وقت صرف عمران ہی تو ہے جس کا تذکرہ جگہ جگہ ہے۔ دنیا میں جہاں جہاں پاکستانی ہیں وہ بھی اسی کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ میں جب پی ٹی آئی کے جنونیوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے ریحانہ قمر کے یہ اشعار یاد آجاتے ہیں؎
پیار میں پاگل ہو جاتے ہیں
لوگ مکمل ہو جاتے ہیں
جب بھی سورج دیکھنے نکلوں
سر پر بادل ہو جاتے ہیں


.