برکس کانفرنس میں بھارت کو شرمندگی کا سامنا

October 26, 2016

پاکستان کو آئسولیٹ یعنی تنہا کرنے کا منصوبہ بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ بن چکا ہے اور بھارت کی ہر سطح پر یہ پوری کوشش ہے کہ کسی طرح پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا جائے جس کیلئے بھارتی حکومت نت نئے حربے اختیار کررہی ہے مگر جواب میں بھارت کو ہر سطح پر منہ کی کھانی پڑرہی ہے۔ گزشتہ دنوں بھارتی ریاست گوا میں ہونے والی دو روزہ 5 ملکی برکس سربراہی کانفرنس میں نریندر مودی نے اپنے خطاب میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے پاکستان کا نام لئے بغیر پاکستان کو ’’دہشت گردی کا مرکز‘‘ قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوس میں ایک ملک دہشت گرد کی ممتا ہے اور دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں یہیں ملتی ہیں، یہ ملک نہ صرف دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرتا ہے بلکہ ایسی ذہنیت پروان چڑھارہا ہے جو سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے دہشت گردی کو جائز قرار دیتی ہے۔ انہوں نے برکس کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اس ناسور کے خاتمے کیلئے متحد ہوکر کام کریں اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں اور تنظیموں کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات گزشتہ 6 ماہ سے شدید کشیدگی کا شکار ہیں۔ کچھ ماہ قبل مقبوضہ کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں بھارتی فوجی کیمپ پر شدت پسندوں کے حملے میں 19 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان پر حملہ آوروں کی سرپرستی کا الزام لگایا تھا اور دھمکی دی تھی کہ بھارت، پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کردے گا تاہم پاکستان نے بھارتی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت ماضی میں بھی بغیر ثبوت الزام تراشی کرتا رہا ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بھارتی مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔
برکس 5 ممالک پر مشتمل ایک عالمی تنظیم ہے جس کا قیام 2009ء میں عمل میں آیا۔ برکس کے رکن ممالک میں چین، روس، برازیل، بھارت اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ تنظیم کی تشکیل کا بنیادی مقصد عالمی اقتصاد میں توازن قائم کرنا اور مغربی ممالک کے اقتصادی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔ حالیہ برکس کانفرنس میں چین کے صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن، برازیل کے صدر مائیکل ٹیمر، جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے شرکت کی۔ کانفرنس میں نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ روایتی دشمنی برقرار رکھتے ہوئے پوری کوشش کی کہ پاکستان کے خلاف برکس کانفرنس کو استعمال کیا جائے اور کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کسی طرح پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دے کر جیش محمد اور لشکر طیبہ کے خلاف کارروائیوں کا مطالبہ شامل کیا جائے۔ نریندر مودی کی یہ کوشش بھی رہی کہ اعلامیے میں اُوڑی حملے کا ذکر بھی کیا جائے مگر نریندر مودی کی پوری لابنگ کے باوجود مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کے خلاف ایک لفظ بھی شامل نہ کیا جاسکا جس میں چین نے ایک بار پھر پاکستان سے دوستی کا حق ادا کیا اور پاکستان پر دہشت گردی کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو دوٹوک جواب دیا کہ ’’دہشت گردی کو کسی ملک یا مذہب سے نہیں جوڑا جاسکتا۔‘‘ اس طرح پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کا بھارتی خواب پورا نہ ہوسکا۔ بیجنگ میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ایک پریس بریفنگ میں پاکستان کو ’’دہشت گردی کی ماں‘‘ قرار دینے سے متعلق نریندر مودی کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چین دہشت گردی کو کسی مخصوص ملک، مذہب یا نسل سے جوڑنے کا مخالف ہے اور اس حوالے سے چینی پالیسی بالکل واضح ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کے ساتھ پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی جدوجہد اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں جسے دنیا کو تسلیم کرنا چاہئے۔ چین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اور بھارت اپنے پرانے تنازعات مذاکرات اور مشاورت سے پرامن طور پر حل کریں۔ کانفرنس سے قبل بھارت کی یہ کوشش بھی رہی کہ برکس کے رکن ممالک بھارت کے نیوکلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت کی حمایت کریں مگر چین نے بھارت پر پہلے ہی یہ واضح کردیا تھا کہ اتفاق رائے ہونے تک بھارت کے نیوکلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت کی حمایت نہیں کی جاسکتی۔
پاکستان کو خطے میں آئسولیٹ کرنے کیلئے بھارت نے حال ہی میں سارک طرز پر Bimstec کے نام سے علاقائی تنظیم تشکیل دی ہے جس کے اراکین میں بنگلہ دیش، سری لنکا، تھائی لینڈ، میانمار، نیپال اور بھوٹان شامل ہیں لیکن اس تنظیم سے پاکستان کو الگ رکھا گیا ہے۔ تنظیم کا پہلا اجلاس برکس کانفرنس کے موقع پر رکھا گیا جس میں بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد، سری لنکا کے صدر میتھرے پالا سری سینا، افغانستان کے صدر اشرف غنی اور مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین کے علاوہ آنگ سانگ سوچی سمیت دیگر رکن ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں بھی نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کرکے خطے کے ممالک کو اُکسانے کی کوششوں میں لگے رہے۔ Bimstec کی تشکیل کا مقصد سارک کی افادیت ختم کرنا ہے جس کا اسلام آباد میں ہونے والا حالیہ اجلاس کچھ رکن ممالک کے بائیکاٹ کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑا جس کے باعث سارک تنظیم کمزور ہوئی اور اس کا وجود خطرے میں پڑگیا۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ Bimstec سارک کی جگہ لے اور پاکستان کو اس تنظیم سے الگ رکھا جائے جو پاکستان کو خطے میں تنہا کرنے کے بھارتی منصوبے کا حصہ ہے۔
دہشت گردی اس وقت عالمی مسئلہ بن چکی ہے جس سے متاثرہ ممالک اس کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا پوری دنیا نے اعتراف کیا ہے مگر موجودہ بھارتی حکومت دہشت گردی کی تمام کڑیاں پاکستان سے جوڑنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ نریندر مودی کا پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا قطعی طور پر درست نہیں کیونکہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس حقیقت کا عالمی رہنمائوں کو بخوبی ادراک ہے، اس لئے انہوں نے نریندر مودی کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کو یکسر نظرانداز کر دیا تاہم برکس کانفرنس میں اپنے مذموم مقاصد میں ناکامی کے بعد امکان ہے کہ بھارت مستقبل میں پاکستان کو دیگر فورمز پر تنہا کرنے کی کوششیں کرے گا۔
پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ایسی صورتحال میں جب خطے کے دیگر ممالک بھارتی اشاروں پر چل رہے ہیں، روایتی دوست چین، پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے مگر ہمیں بھی خطے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور اُن وجوہات و محرکات پر توجہ دینا ہوگی کہ وہ ممالک جو کل تک ہمارے ساتھ تھے، آج بھارت کی گود میں کیوں جابیٹھے ہیں؟ اسلام آباد میں منعقدہ سارک کانفرنس کا خطے کے کچھ ممالک کی جانب سے بائیکاٹ کرنا اور کانفرنس کا ملتوی ہونا ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ خطے کے ممالک کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک سے سفارتی، تجارتی اور دیگر شعبوں میں اپنے تعلقات مضبوط بنائے۔ آج کا دور اقتصادی دور ہے اور جن ممالک کے مابین اقتصادی تعلقات مضبوط ہیں، اُنہیں دنیا کی کوئی طاقت عالمی سطح پر تنہا نہیں کرسکتی۔




.