دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ

October 31, 2016

کراچی کے علاقے ناظم آباد میں ہفتے کے روز ایک پولیس افسر کی رہائش گاہ کے باہر گلی میں مجلس عزا کے شرکاء پر موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے اچانک بلاامتیاز فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجے میں 5افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مجلس کی سیکورٹی کے لئے پولیس کی جانب سے کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملزموں کو پکڑنے کے لئے اپنی کوششیں تیز کر دیں۔ کراچی میں اس محرم کے دوران ایک امام بارگاہ کے سامنے کئے جانے والے دھماکے میں ایک بچہ جان ہار چکا ہے۔ کوئٹہ میں مسافروں سے بھری بس پر کی جانے والی فائرنگ میں بھی اسی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی چار خواتین لقمہ اجل بن چکی ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ان سارے سانحات کی سخت مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ ملزموں اور ان کے سرپرستوں کو ہر قیمت پر قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ دہشت گردی کے ہر واقعے کے بعد ارباب اختیار و اقتدار کی طرف سے اس نوع کے بیانات اب ایک معمول کی بات بن گئے ہیں کیونکہ اس قسم کے اعلانات اور دہشت گردی کے نت نئے واقعات ساتھ ساتھ جاری ہیں۔ کراچی میں دہشت گردی میں یقیناً کمی آئی ہے لیکن یہ کہنا بہت قبل از وقت ہو گا کہ دہشت گردی کا مکمل طور پر قلع قمع کر دیا گیا ہے۔ کراچی میں محرم کے دوران ایک مخصوص مسلک کے لوگوں کو نشانہ بنانے کی جو نئی لہر شروع ہوئی ہے وہ نہایت افسوسناک ہی نہیں تشویش انگیز بھی ہے کیونکہ یہ صورت حال اس امر کی عکاس ہے کہ پاکستان کو فرقہ وارانہ آویزش میں مبتلا کرنے کی خواہش مند قوتیں ازسرنو سرگرم ہو رہی ہیں۔ اس مقصد کے لئے بعض غیر ملکی ایجنسیاں بھی یقیناً کام کر رہی ہوں گی لیکن محض انہی کو الزام دینا کافی نہیں ہو گا بلکہ سب کو مل کر دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کا خاتمہ کرنا ہو گا۔


.