غدار ِوطن ؟

November 30, 2016

بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ جو اب پوری طرح ظاہر ہو چکی ہے وہ پاکستان دشمنی میں جی جان سے مصروف عمل ہے۔ بھارتی حکمرانوں کا بس نہیں چل رہا کہ وہ گھڑی کی چوتھائی میں پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں اور اکھنڈ بھارت کے خواب کی تعبیر حاصل کرلیں، لیکن جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے کے مصداق پاکستان جو ایک مبارک دن لیلۃ القدر کو معرض وجود میں آیا ہے جسے اللہ نے ہر طرح سے ہر طرف سے نمایاں اور محفوظ بنایا ہے گو کہ وطن عزیز کو چاروں طرف سے دشمنوں نے اور آستین کے سانپوں نے گھیر رکھا ہے پاکستان کا بظاہر دوست امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے وہ بظاہر تو نہیں لیکن پس پردہ ہر مخالف کی پشت پناہی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو پاکستانی قوم کے سامنے ان کے عزائم اور بھارت سے ان کے مضبوط روابط کا اقرار خود ان کی زبانی کرا کر نہ صرف اہل پاکستان بلکہ خود ان کی جماعت کے محب وطن افراد کی آنکھیں کھول دی ہیں ایسا ہی ایک خود ساختہ دانش ور اور وطن دشمن غدار جس نے پاکستان کا نمک کھایا وزارت کے عہدے کا لطف اٹھایا اور امریکہ جا بسا۔ امریکہ کی شہہ پر را کے ایجنٹ کے طور پر پاکستان کیمخالفت پر کمر بستہ ہے اس سے پہلے بھی حسین حقانی کے چہرے پر پڑا وطن دشمنی کا نقاب تو میمو اسکینڈل میں سامنے آچکا تھا آج کل وہ امریکہ کے ایک تھنک ٹینک ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں سینٹرل اور سائوتھ ایشیا کے ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں جس کے ذمہ پاکستان کے خلاف لابنگ کرنا ہے جو بھی پاکستان دشمن چاہے اس کمپنی سے بہت سستے داموں پر اس کی خدمات حاصل کرسکتا ہے۔ امریکہ جس پر پاکستان اب تک انحصار کرتا رہا ہے وہ ہی پاکستان دشمنی میں پیش پیش ہے اب جبکہ پاکستان نے چین کے ساتھ اپنے رشتے مضبوط و مستحکم کر لئے ہیں تو امریکی منصوبہ سازوں کی بے چینی بے کلی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے گزشتہ دنوں حسین حقانی نے اپنی فرم سائوتھ ایشیا اگینسٹ ٹیررازم اینڈ ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام لندن میں دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان مخالفین خود ساختہ دانشوروں کو مدعو کیا گیا تھا جنہیں ہر طرح کی سہو لتیںمہیا کی گئی تھیں۔
سائوتھ ایشیا اگینسٹ ٹیررازم ہیومن رائٹس نے 28 اور 29 اکتوبر 2016ء کو لندن میں پاکستان کا مستقبل کے عنوان سے کانفرنس کی اس میں تمام مقررین نے پاکستان کے خلاف تقاریر کیں خود حسین حقانی نے میزبانی کے فرائض ادا کرتے ہوئے پاکستانی افواج کے خلاف اپنے شدید غصے کا اظہار کیااور بھارت کو دعوت دی کہ پاکستان کو سبق سکھانے کا یہ بہترین وقت اور موقع ہے کیونکہ عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے حکمرانوں اور افواج پاکستان کا تمام تر دھیان اندرونی معاملات پرتھا۔ سرجیکل اسٹرائیک کی بھارتی ذرائع ابلاغ نے اس کانفرنس میں خوب خوب تشہیر کی۔ میزبان حسین حقانی نے کہا کہ جب تک افواج پاکستان سیاست پر قابض رہے گی اس وقت تک پاکستان کا نظام درست نہیں ہوسکتا۔ حسین حقانی نے اپنے لندن اعلامیے میں بلوچستان میں پاکستان مخالف تحریک کو خوب ہوا دی اور پاکستان دشمن اور مخالفین کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حقوق کی جائز جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچوں کو انہوں نے مشورہ دیا کہ پاک چین را ہداری سی پیک بلوچوں کے حقوق غصب کرنے کا منصوبہ ہے اس منصوبے سے ان کو غلام بنایا جا رہا ہے۔ بلوچ اس منصوبے کی تکمیل نہ ہونے دیں اس کانفرنس میں مدعو نام نہاد بلوچ رہنمائوں نے بھی کھل کر پاکستان اور بلوچستان میں جاری سی پیک کے خلاف اپنے دلوں کی بھڑاس نکالی اور اس کی تعمیر میں ہر قسم کی رکاوٹ ڈالنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔ میزبان حسین حقانی کا کہنا تھا کہ بلوچ جو اپنے حقوق کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں وہ معصوم لوگ ہیں ان کے خیال میں سی پیک منصوبے کے ذریعے دراصل ایسٹ انڈیا کمپنی کو مسلط کیا جا رہا ہے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افراسیاب خٹک نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ملک میں طالبانائزشن کرنے جا رہی ہے افواج پاکستان ملک کو اسلامائز کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہ انتہا پسندوں کو سپورٹ کر رہی ہے جبکہ بلوچستان کے بالکل ہی غیر معروف اور نام نہاد خود ساختہ بلوچ رہنما شاہ جہان بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچوں کو ترقی کی ضرورت نہیں ہے ہمیں سڑکیں، پانی کچھ نہیں چاہئے ہم سی پیک نہیں بننے دیں گے۔ حسین حقانی صاحب کے بقول انہوں نے یہ کانفرنس اس لئے بلائی تھی کہ وہ پاکستان کا مستقبل طے کرنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں وہ ایک گروپ ایک نیٹ ورک بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر میزبان حسین حقانی کے پاس اتنا کثیر سرمایہ خرچ کرنے کے لئے کہاں سے آیا کہ انہوں نے بیرون برطانیہ سے ساٹھ مندو بین کو اپنے خرچ پر بلایا۔ کیا یہ ساری سرمایہ کاری بھارتی خفیہ ایجنسی را نے کی تھی یا امریکی سی آئی اے نے۔ حسین حقانی بڑے ہی نا شکرے ہیں وہ وطن جس نے انہیں شناخت دی، شہرت دی، منصب و مرتبہ دیا آج اس کی ہی جڑیں کھوکھلی کرنے کے در پہ ہیں اس تقریب کا سب سے اہم پہلو یہ بھی ہے کہ کانفرنس کے اختتام کے بعد تمام مندوبین متحدہ قومی موومنٹ لندن کے دفتر گئے اور وہاںبانی متحدہ قومی موومنٹ لندن کے ساتھ فوٹو سیشن ہوا،اجتماعی اور انفرادی طور پر الطاف حسین کے ساتھ تصاویر بنوائی گئیں، اس سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ گنگا کہاں سے بہہ رہی ہے، پاکستان مخالفین اپنے مفادات اور را کے احکامات پر عمل پیرا ہونے کے لئے لندن میں جمع ہو رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ وطن عزیز کی حفاظت کرے۔آئیں ہم سب دست دعا دراز کریں اپنی اور اپنے پیارے وطن کی حفاظت و سربلندی کے لئے۔



.