صدام حسین زندہ ہیں،داعش کی قیادت کر رہے ہیں

December 05, 2016

رفیق مانگٹ....برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ عراق کے سابق رہنما صدام حسین زندہ ہیں ، وہ اس وقت داعش کی قیادت کر رہے ہیں ،اور کسی بھی وقت برطانیہ پر حملہ کر سکتے ہیں۔ برطانیہ نے عراق جنگ میں اہم کردار ادا کیا تھا ، اب صدام نے برطانیہ پر خوفناک ترین حملہ کرنے کا داعش کوحکم دیا ہے جو عراق جنگ کا انتقام ہو گا۔

یہ دعویٰ برطانوی اخبار’ڈیلی اسٹار‘ نے صدام حسین کے قریبی دوست 56سالہ مصری صحافی انیس الدیغیدے کے حوالے سے کیا ہے،انیس کے مطابق وہ صدام کی فرضی موت کے بعد چار بار اسے مل چکا ہے۔

اخبار لکھتا ہے کہ ’بغداد کے قصاب‘ کو 2006 میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنائی گئی تھی ان کی چوبیس سالہ سفاکانہ آمریت کو اتحادی افواج نے ختم کیا۔عراق کے سرکاری ٹی وی نے پھانسی گھاٹ کی طرف انہیں لے جانے کے مناظر کو نشر کیا تھا، تاہم ان کو پھانسی دیئے جانے کے مناظر نشر نہیں کیے۔

ٹی وی پر اس عمارت کی تصاویر بھی نشر کی گئی جہاں اسے پھانسی دی گئی ،یہ عمارت انٹیلی جنس افسران کے زیر استعمال تھیں جہاں وہ پھانسیاں دیا کرتے تھے۔ ان کی کفن میں لپٹی لاش کی تصاویر بھی نشر کی گئیں،کہا گیا کہ صدام کو عراق کے شہر تکریت میںان کے آبائی گاؤں العجوہ میں دفن کیا گیا۔

ان کی پھانسی ، میت کی تصاویر اور دفن کی تفصیل کے باوجود کچھ افراد کا موقف ہے کہ صدام حسین کو پھانسی نہیں دی گئی تھی، وہ اب بھی زندہ ہیں۔

2006ءمیں صدام حسین کو پھانسی دئیے جانے کی اتنی واضح رپورٹس ہونے کے باوجود ان کے قریبی دوست کے مشکوک انکشافات نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

مصری صحافی کا دعویٰ ہے کہ وہ صدام حسین کے 24سالہ دورحکومت میں ان کے قریب رہا۔

ان کے دعویٰ کے مطابق صدام کی فرضی موت کے بعد وہ پہلی بار 2010ءمیں لیبیا کے وزیر اعظم معمر قذافی کے محل ’باب العزیزیہ‘ میں صدام سے ملا۔

دوسری ملاقات 2011ءمیں لیبیا کے شہر تریپولی اور تیسری ایران میں جبکہ چوتھی 2016ءمیں سعودی عرب میں ہوئی۔اخبار کے مطابق مصری دوست کا دعویٰ ہے کہ صدام حسین روپوش ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دنیا کی ہر بڑی طاقت کو ان کی تلاش ہے۔

اسی لئے وہ جگہیں تبدیل کرتے رہتے ہیں اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔وہ زیادہ تر ایران میں قیام کرتے ہیں۔ ایرانی حکومت انہیں ضرورت کی ہر چیز مہیا کرتی ہے۔

انیس کا دعویٰ ہے کہ صدام حسین شدت پسند تنظیم داعش کے اصل قائد ہے۔ جبکہ بظاہر دنیا کی نظر میں ابوبکر البغدادی داعش کا سربراہ جانا جاتا ہے۔