کالے بکر ے۔۔۔۔۔۔۔!

December 20, 2016

پاکستان میں اچانک کالے بکروں کا ریٹ آسمان کو چھونے لگا ہے ، عام کالا بکرا جو عید قربان کے دنوں کے علاوہ پندرہ ہزار تک مل جاتا ہے اب اس کی قیمت 20ہزار سے تجاوز کرگئی ہے ، یہ عقدہ اس وقت کھلا جب میں ایک دوست کے ساتھ بکرے کی خریداری کیلئے گیا ، میرے دوست کو کسی پیر نے کہا کہ بیٹے کی صحت کیلئے کالے بکرے کا صد قہ دو، اور میرے دوست کی یہ خواہش تھی کہ بکرے کی خریداری کیلئے میں بھی اس کیساتھ جائوں، لیکن جب میں اور میرا دوست بکروں کے بیوپاری کے پاس پہنچے اور کالے بکرے کی خریداری کا مقصد بیان کیا کیونکہ کھلے پلاٹ میں اس نے جتنے بھی بکرے کھڑے کر رکھے تھے ان میں کالا بکر انہیں تھا اور میرے دوست کو تو کالا بکرا درکار تھا لیکن بیوپاری نے کہا جی کالا بکرا تو ملنا مشکل ہے اور اس نے بھورے اور سفید بکرے دکھائے لیکن دوست کی ضد کسی اور بکرے والے کے پاس جاکر کالے بکرے کی ہی خریداری کی خواہش دیکھ کر اس نے کہا سرجی کالا بکرا تو مل جائے گا لیکن اس کا ریٹ زیادہ ہوگا، ہم نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا ، صا ب جی۔۔ کالے بکرے کی مانگ بہت بڑھ گئی ہے جب سے ہماری قومی ایئر لائن نے اپنے اے ٹی آر طیاروں کی پرواز سے پہلے کالے بکرے کا صدقہ دیا ہے ، کالے بکروں کی ڈیمانڈ بہت بڑھ گئی ہے ، کافی سارے بکرے تو قومی ایئر لائن نے بک کروالئے ہیں، اور قومی ایئر لائن کی دیکھا دیکھی دیگر ایئر لائنز نے بھی اپنے ’’کھچکے‘‘ ہوئے طیاروں کیلئے کالے بکروں کے صدقے کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کئی دیگر محکمے بھی ایڈوانس لئے پھر رہے ہیں کہ کالے بکرے درکار ہیں، میں نے اس بیوپاری سے پوچھا کہ کون کون سے محکمے ہیں جو ’’ کالے بکروں ‘‘ کے ذریعے اپنے محکمے چلانا چاہتے ہیں، تو بیوپاری نے کہاکہ صاحب ریلویز کا ایک افسر بھی آیا تھا وہ بتا رہا تھا کہ کھڑی ٹرینیں آپس میں ٹکراتی رہتی ہیں، پھاٹک پر ٹرکوں اور ٹرالوں کو ٹکریں لگ رہی ہیں ٹرینوں کے ڈرائیور آمد و رفت کی مین لائنوں پر انجن کو کھڑا کرکے پسندیدہ کھانا کھانے یالینے چلے جاتے ہیں،ا سمگلروں سے پیسے لے کر ٹرینیں اسٹیشن سے پہلے روک دی جاتی ہیں، بس ان ساری خامیوں اور حادثوں سے بچنے کیلئے ہم بھی ایک پالیسی بنا رہے ہیں کہ اگر روزانہ نہیں تو چند دنوں بعد ایک کالا بکرا ضرور صدقے کے طور پر ذبحہ کردیا کریں، لیکن ہمارے وفاقی وزیر دیگر اہم سیاسی امور میں مصروف ہیں اس لئے ابھی تک یہ طے نہیں ہوسکا کہ اس بکرے کا گوشت، کھال اور پائے کا حقدار کون ہوگا، بس جیسے ہی یہ پالیسی طے پاگئی تو کالے بکروں کی ایک بڑی تعداد ریلویز والے لے جائیںگے ، جبکہ ان دنوں سوئی گیس کا محکمہ بھی کالے بکروں کی خریداری کیلئے رابطے کررہاہے کیونکہ ان کو خوف ہے کہ کسی روز بھی عوام اور خاص طور پر عورتیں اور بچے دیگچے اور چمچے کھڑکھڑاتے سڑکوں پر آسکتے ہیں، کیونکہ گیس کی لوڈ مینجمنٹ نہیں ہوپارہی ہے ، بکرے والے نے ہمیں راز دا را نہ اور سر گو شی کے اند از میں یہ بھی بتایا کہ کچھ لوگوں نے ایڈوانس دے کر کالے بکرے بک کروائے تھے لیکن اب انہوںنے آرڈر کینسل کروادیا ہے جس کی وجہ سے حالات کچھ کنٹرول میں ہیں ، میں نے پوچھا وہ کون کون ہیں تو بیوپاری نے بتایا کہ اہم اجلاس کی ایک خودساختہ خبر لیک ہونے کی پاداش میں نرغے میں آنے کے خوف سے کچھ اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات نے بکرے بک کراکے کینسل کروادیئے ہیں اور پاناما لیکس کے حوالے سے بھی بک کرائے جانے والے کالے بکروں کا آرڈر کینسل کروادیا گیا ہے کیونکہ کالے بکرے بک کرانے والوں کا کہنا ہے کہ حالات اب کچھ کنٹرول میں ہیں، ہم دونوں دوستوں نے یک زبان ہوکر کہا پھر تو کالے بکروں کی مانگ میں کمی ہونے کی وجہ سے ریٹ میں بھی کمی ہونی چاہیے تو بیوپاری کہنے لگا اب تو سارے بکرے کراچی جارہے ہیں کیونکہ ایک زرداری سب پہ بھاری‘‘ 23دسمبر کو آرہے ہیں تو وہاں سے بکروں کا بڑا آرڈر آگیا ہے ۔بیوپاری نے ایک با ر پھر ہا تھ کے ا شا رے سے ہمیں قر یب بلا تے ہو ئے کہا کہ جی قو می ائیر لا ئن والے یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ہو سکتا ہے کہ ہم لو گ جہا زوں میں سے سیٹیں نکا ل کر وہا ں صفیں بچھا کر مسا فرو ں کو گٹکیں(کجھو رو ں کی گٹھلیاں) دیا کر یں تا کہ وہ سفر کے دو ران ورد کر تے رہیں۔



.