کینیڈا میں پاکستانیوں کی خدمات

February 05, 2017

پچھلے ہفتہ کے دن ہمارے ایک دوست شاکررحمت اللہ جو کینیڈا میں گزشتہ 20سال سے مقیم ہیں، بہت بڑے بلڈر بھی ہیں،نے ہمیں ایک دن ایک ڈاکو منٹری فلم میپل مورننگ (Meaple Morring) د یکھنے کے لئے مدعو کیاجو پاکستانی سفارتخانے کے سابق قونصل جنرل ڈاکٹر اصغر گولو کی خواہش پر پاکستانی آرٹسٹ وکیرو گرافر جناب فہیم حامدعلی خان نے بنائی ہے جس میں صرف پاکستان سے تعلق رکھنے والے کامیاب ترین پڑھے لکھے ہنر مند تاجر ،صنعت کار ،بلڈرز،ڈاکٹر ،پروفیسرز،انجینئرز جو گزشتہ نصف صدی سے لے کر گزشتہ 10سال سے کینیڈا میں مقیم ہیں ۔جس میں آغاخانی،بوہری،قادیانی فرقوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ ان کی کامیاب زندگی کی عکاسی کی گئی ہے ، یہ فلم تقریباً ڈھائی 3گھنٹوں پر محیط تھی ۔ جس کو کھچا کھچ بھرے تھیٹر میں بڑے شوق اور اطمینان سے پاکستانیوں نے دیکھااور کامیابیوں کو سراہا۔ اس فلم میں صرف کاروباریا ہنر مندی کو واضح نہیں کیا گیا بلکہ ان کینیڈین کمیونٹی کی خدمات کو بھی اُجاگر کیا گیا تھااور متفقہ طور پر ہر شخص نے اپنے اپنے پیشے کے لحاظ سے کمیونٹی کے لئے بہت وقت نکالا اور عوام الناس کی خدمت کی۔ فلم میں بہت بڑی لسٹ میں شامل ہمارے پاکستانی ایم پی حضرات یاسر نقوی، محترمہ اقرا خالد ، سلمیٰ زاہد ، ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق قادری ، سینیٹر سلمیٰ عطاء اللہ جان صاحبہ ، سابق ایم پی خالد عثمان صاحب شامل تھے۔ کاروباری حضرات میں کیم صدیقی ، شاکر رحمت اللہ ، علی قلزلباش ، ڈاکٹر محبوب الٰہی کے علاوہ درجنوں قابل قدر افراد شامل ہیں۔
اس فلم میں خصوصاً کینیڈا اور پاکستان بزنس کونسل کے صدر جناب سمیر ڈوسل صاحب کی خدمات کا بھی اعتراف کیا گیا ہے ۔ جن کی بدولت ان دونوں ملکوں کی درآمدات اور بر آمدات کا ہدف ایک ارب ڈالرسالانہ تک پہنچ گیا ہے ۔ فلم کے اختتام پر مارکھم شہر کے مئیرجناب فرانک اسکارپٹی نے تقریر میں مزید حیرت زدہ کر دیاکہ مارکھم میں سب سے زیادہ پاکستانی تجارت اور پڑھے لکھے پیشوں سے وابستگی کے ساتھ ساتھ کمیونٹی سروس میں دوسرے ممالک سے آئے ہوئے امیگرینٹس میں سب سے آگے ہیںاور مذہبیہونے کے ساتھ ساتھ قانون کے احترام میں بھی سب سے آگے ہیں۔ انہوںنےمارکھم اسپتال کی مد میں 56ملین ڈالرز کی خطیر رقم کونسل کو جمع کر کے مارکھم کا سب سے اہم مسئلہ حل کر ایا۔ پھر مہمان خصوصی اونٹوریو کی پر ی مئیر(چیف منسٹر ) کیتھلین وائن نے بھی خطاب میں کمیونٹی کی تعریف ان الفاظ میں کی کہ میں اپنے سیاسی کیرئیر میں ان سےشروع ہی سے متاثر رہی ہوں ۔ ان کی انتھک خدمات کی وجہ سے میں آج اس عہدے پر 2مرتبہ منتخب ہو کر پہنچی ہوں۔ یہ کمیونٹی سب سے اعلیٰ کردار کی حامل ہے اور میں ان کی شکر گزار ہوں۔ کینیڈا کے وزیر سائنس اور تحقیق کے ڈاکٹر رضا مریدی نے جو ایران سے کینیڈا میں سیٹل ہوئے ہیں نے بتایا کہ وہ ڈاکٹر عبدالسلام کے شاگردوں میں سے ہیں۔ انہوں نے بہت کچھ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالسلام سے سیکھا۔ آج ان کی بدولت وہ یہاں کےوزیر سائنس اور تحقیق ہیں ۔ کینیڈا میں رنگ ، نسل ، زبان ، ثقافت و تعصب نام کی کوئی شے نہیں ہے ۔ کینیڈین صرف اور صرف کینیڈین ہوتا ہے اور ہم سب کو کینیڈین ہونے پر فخر ہے ۔
آخر میں پاکستان کے کونسل جنرل جناب عمران صدیقی صاحب نے بھی تقریر میں پاکستان اور کینیڈا حکومت کے مشترکہ تعاون کا ذکر کیا۔ سب سے پہلے کراچی میں سمندر ہاکس بے پر کینیڈین پاور پلانٹ شامل ہے اور دیگر شعبوں میں بھی کینیڈا نے پاکستان سے بھر پور تعاون کیااور پھر پاکستانیوں کی کینیڈا میں ترقی وکامیابیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔ کینیڈا میں اس وقت 5لاکھ مقیم پاکستانی پڑھے لکھے کامیاب افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ یہاں کسی بھی قسم کی نسل پرستی نہیں ہے ، سب مل کر خوشحالی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اس فلم میں پی آئی اے کی بھی ابتدائی دنوں کی خدمات کا اعتراف بھی شامل تھا۔ جس نے کینیڈین ائیر لائنز کو ہوائی ٹیکنالوجی سے روشناس کرایا اور مانٹریال اولمپکس میں پاکستان کے ہاکی میں گولڈ میڈل کا بھی ذکر تھا۔ الغرض پاکستانیوں کے روشن مستقبل کے لئے کینیڈا ایک لاجواب ملک ہے ۔ جس نے ہر ملک کے پڑھے لکھے شہریوں کو اپنے اندر ایک اکائی میں سمو رکھا ہے ۔ یہاں ہر چیز سے بالا تر ہو کر صرف کینیڈین کلچر کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ دل کو بہت خوشی ہوئی ، کاش ہماری حکومت ان 5لاکھ موتیوں کی قدر کرتی اور ان کو ملک چھوڑ کر جانے پر مجبور نہ کرتی۔ تو یہ اپنے جوہر اپنے ہی ملک میں دکھاتے تو آج ہم کہاں سے کہاں ہوتے ۔ اس تقریب کے دوسرے ہی دن کینیڈا کے شہر کیوبیک کی مسجد میں ایک دہشت گرد نوجوان نے رات عشاء کی نماز کے وقت بزدلانہ حملے میں 6مسلمان نمازیوں کو شہید اور 20مسلمانوں کو گولیوں سے زخمی کر دیا۔ تو پورے کینیڈا میں سوگ کے بادل چھا گئے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے یہاں کی وفاقی ، صوبائی حکومتیں حرکت میں آگئیں ۔ قاتل کو دوسرے ہی دن گرفتار کر کے مقدمات بنا کر جیل میں ڈال دیا اور ہر طرف مسلمانوں سے ہر طرح کی یکجہتی دیکھنے میں آئی ۔ کیوبیک مسجد کے باہر ہر قوم ، مذہب ، نسل کے باشندے اظہارِ یکجہتی کے لئے جمع ہوگئے۔ ایسا لگتا تھا کہ پورا کینیڈا سو گوار ہو گیا ہے ۔ میں نے آج تک دیارِ غیر میںمسلمانوں کے ساتھ اتنی ہمدردی خود مسلمان ملکوں میں نہیں دیکھی جو کہ کینیڈا میں دیکھی۔ خود یہاں کے وزیر اعظم جسٹن ٹودو اس قتل کے خلاف ایسے ڈٹے کہ جس کی کوئی مثال نہیں دی جاسکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے ان مسلمانوں کے جنازے میں پہلے دن شرکت کی جو انتقال کر چکے تھے اور دوسرے 3مسلمانوں جن کی تدفین کینیڈا میں ہوئی، ذاتی طور پر شرکت کی۔اس طرح ہزاروں غیر مسلموں نے نماز جنازہ میں شرکت کی جس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔کیا اس طرح کی مثال 52مسلمان ممالک کے رہنماؤں اور شہریوں نے اپنے ملک میں قائم کی ہے۔ اس کے برعکس کچھ مسلمان دشمن عناصرنے جو غصے میں بھرے ہوئے تھے ، ردّ عمل کے طور پر مساجد پر پتھراؤ بھی کیا۔ ہر شخص خواہ وہ کسی بھی مذہب ، فرقے ملک سے تعلق رکھتا تھا ، قاتل پر تھوتھو کرتا تھا۔ مساجد اور گرجا گروںمیں یکجہتی کے لئے افراد جمع ہوئے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں یہ تمہارا ملک ہے ، ہم تمہارے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ تمام بڑے بڑے شہروں میں ، سٹی سینٹرز میں تعزیتی جلسے ہوئے جس میں مسیحی پادریوں نے خصوصی طور پر کیونکہ قاتل کا تعلق مسیحی برادری سے تھا مذمت کی اور کھل کر مسلمانوں کو مخاطب کر کے اپنے گرجاگھروں میں بھی اظہارِ یکجہتی کیا۔ مرنے والوں کے لئے جہاں مسلمانوں نے فاتحہ خوانی کی، غیر مسلموں نے مسجد کے باہر پھولوں کے انبار لگا دیئے اور شمع جلا کر ثابت کیا کہ وہ واقعی کینیڈین ہیں اور بس صرف کینیڈین کے علاوہ کچھ نہیں۔



.