ایف بی آر کی جانب سے صنعتکاروں کو ہراساں کرنا قابل مذمت ہے،کاٹی

February 17, 2017

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کورنگی ایسویسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر مسعود نقی، سینئر نائب صدر غضنفر علی خان اور نائب صدر عمر ریحان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے ملک بھر کے تاجروں اور صنعتکاروں کو ہراساں کرنے کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے کو فی الفور بند کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ عرصے سے صنعتکاروں اور تاجروں کی جانب سے مسلسل یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ ایف بی آر میں موجود دوسرے سرکل کے کلکٹر اور دوسرے اعلیٰ افسران کورنگی انڈسٹریل ایریا میں موجود صنعتوں کے مالکان کو بلاجواز اور غیر قانونی طور پر ہراساں اور خوفزدہ کرنے کاسلسلہ شروع کرے ہوئے ہیں جس کے باعث صنعتکاروں میں بے چینی اور تشویش کی لہر پائی جاتی ہے اور اندیشہ ہے کہ اگر ہراساں کرنے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو اس کے منفی اثرات ملکی خزانے میں جمع ہونے والے ریونیو اور بین الا قوامی سطح پر پاکستان کی معیشت میں بہتری کی جانب بڑھنے والے اعشاریے میں کمی پر بھی اثر انداز ہوسکتے ہیں۔مسعود نقی نے کہا کہ تاجرو صنعت کار برادری نے ہمیشہ ٹیکس جمع کروا کر ریونیو بڑھانے کی کوشش کی ہے لیکن ٹیکس کے لیے بنائے گئے پیچیدہ نظام کے باعث انھیں بر وقت ٹیکس کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایف بی آر سیلز ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے پیچیدہ عمل کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اقدامات سے گریز کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجر برادری نے ہمیشہ ایف بی آر کے ساتھ تعاون کیا ہے لیکن ایف بی آر حکام یقین دہانیوں کے بعد عملی اقدامات نہیں کرتے جس کے باعث کاروباری برادری کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے والے تاجر و صنعت کاروں کے مسائل حل کرنے میں پس و پیش سے کام لیا جاتا ہے، انھوں نے کہا کہ کئی مرتبہ ایف بی آر سے مطلوبہ معلومات حاصل کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔کاٹی کے عہدیداران نے امید ظاہر کی کہ کہ وزیر اعظم، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشاد جلد ان مسائل کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں گے ، مسعود نقی نے یہ بھی کہا کہ باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے والے ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کی جائیں تو ادارے کی کارکردگی میں بہتری کے ساتھ ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔