بے بس ہوں، سب انا کا کھیل، کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، چیئرمین سینیٹ

March 20, 2017

کراچی (اسٹاف رپورٹر/نیوز ایجنسیز) چیئرمین سینٹ میاں رضار بانی نے کہا ہے کہ ضیا الحق نے اپنی آمریت کو طول دینے کے لیے طلبہ یونین، ٹریڈ یونین اور کافی ہاؤس کلچر ختم کیا تاکہ سوچنے سمجھنے اور بات کرنے والے طبقات کو ختم کیا جاسکے، طلبہ تنظیموں پر پابندی لگا کر دائیں بازوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی جس سے تشدد اور عدم برداشت کا ماحوال پروان چڑھا جس کا خمیازہ ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے بس ہوں، سب انا کا کھیل ہے کوئی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو آرٹس کونسل کے زیر اہتمام اپنی کتاب ”انویزبل پیپل“کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر حاصل خان بزنجو، سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو، سنئیر صحافی غازی صلاح الدین، زاہدہ حنا، مجاہد بریلوی، نصیر میمن اور ڈاکٹرچارلس امجد اور آرٹس کونسل کے صدر محمداحمد شاہ شامل تھے جبکہ نظامت کے فرائض انجم رضوی نے انجام دئیے۔ چیئرمین سینٹ نےم کہا کہ کراچی روشنیوںکا شہر ہے۔میں کراچی کے لوگوں کو خراب حالات کے باوجود ہمت نہ ہارنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی کتاب میں مختلف مختصر کہانیوں کا ذکر کیا ہے۔ وفاقی وزیر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ رضا ربانی اقتدارا کے اعلی ایوانوں میں بھی بیٹھ کر متوسط اور غریب طبقے کے بارے میں سوچتا ہے۔ رضا ربانی ایک بااصول سیاست دان ہے۔ سینئر صوبائی وزیرنثار کھوڑو نے کہا کہ رضابانی نے ساری زندگی آئین اور قوانین کی بالادستی کی بات کی اور اب پسے ہوئے انسان کے حقوق کی بات کررہے ہیں۔ زاہدہ حنا نے رضا ربانی کی کاوشوں کو سراہا۔ نصیر میمن نے کہا کہ جہاں منٹو نے کہانی چھوڑی تھی رضاربانی نے اسے وہاں سے آگے بڑھایا ہے۔ڈاکٹرچارلس امجدعلی نے کہا کہ رضا ربانی نے کہانیوں کے اس مجموعے پر چیئرمین میاں رضاربانی کو داد دی اور کہا کہ معاشرے کے تلخ حقائق کو ایک جامع انداز میں پیش کرنا ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ مجاہد بریلوی نے کہا کہ کتاب میں پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے ان کرداروںکی کہانیاں ہیں جنہیں ہمارے ریاستی اداروں سے انصاف نہیں ملتا۔