یومِ پاکستان، یومِ تجدید ِعہد!

March 24, 2017

جمعرات کے روز اسلام آباد کے شکر پڑیاں گرائونڈ میں صدر ممنون حسین نے یوم پاکستان کی پروقار پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہہ کر کہ ’’آج کا دن ایک عزم کی کہانی دہراتا ہے‘‘ 23مارچ 1940کو لاہور میں قائداعظم محمد علی جناح کی زیرصدارت منعقدہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد کے پس منظر، پیش منظر اور بعد کے واقعات کی پوری تفصیل کو ایک جملے میں سمو دیا۔ قائداعظم، جو ہندو مسلم اتحاد کے سب سے بڑے علمبردار تھے، برصغیر میں بسنے والی دو بڑی اقوام میں سے ایک کی قیادت میں شامل غالب عنصر کی متعصبانہ سوچ اور دونوں اقوام کے درمیان روزافزوں بڑھائی جانے والی آویزش کے تباہ کن اثرات کو سامنے رکھتے ہوئے نہ صرف خود اس نتیجے پر پہنچے بلکہ موہن داس کرم چند گاندھی جی اور پنڈت جواہر لعل نہرو جیسے کانگریسی قائدین کو بھی قائل کرنے میں کامیاب ہوگئے کہ برطانوی استعمار کی رخصتی کے بعد برٹش انڈیا کو دو آزاد مملکتوں میں تقسیم کردیا جائے جو امن کی فضا میں الگ الگ رہتے ہوئے ایک دوسرے سے تعاون کرکے ترقی و خوشحالی کی منزلیں طے کریں۔ مگر برصغیر کی تقسیم سے قبل ہی لاکھوں انسانوں کے قتل سمیت وحشت و بربریت کا جو سلسلہ تاریخ انسانیت کی سب سے بڑی ہجرت پر منتج ہوا وہ بعدازاں بھی اندرون بھارت مسلم کش فسادوں اور بیرون بھارت پاکستان سے الحاق کرنے والی ریاستوں پر فوجی قبضے، فل اسکیل جنگوں اور سرحدی جھڑپوں سمیت ہر قسم کی اشتعال انگیزی کی صورت میں تاحال جاری ہے۔ ان واقعات نے قائداعظم کی بصیرت، دوربینی اور قیام پاکستان کی ناگزیریت پر مہر تصدیق ثبت کردی۔ صدر ممنون حسین نے اپنے خطاب میں پاکستان کے قیام اور بعدازاں اس کے استحکام کے لئے جام شہادت پینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن کی سالمیت اور خوشحالی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آج پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔ ملک مضبوط اقتصادی طاقت کی حیثیت سے ابھر رہا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری نے پورے خطے کے لئے خوشحالی کا در کھول دیا ہے جبکہ ہمسایہ ملک خطے کی سلامتی کو دائو پر لگا رہا ہے۔ صدر پاکستان نے اس موقع پر پوری دنیا اور ہمسایوں سے دوستی کی خواہش کے ساتھ جو پیغامات دیئے ان پر عالمی برادری اور پڑوسی ملکوں کو ضرور غور کرنا چاہئے۔ پاکستان اپنے قیام کے وقت سے بات چیت کے ذریعے بھارت سے بہتر تعلقات کے لئے کوشاں رہا ہے اور اب بھی ہے۔ مگر کشمیر کا تنازع برصغیر میں کشیدگی کی کلید ہے۔ کرہ ارض کے امن کا مفاد تقاضا کرتا ہے کہ اس کے تصفیے کے لئے عالمی قوتیں سرگرم کردار ادا کریں۔ 23مارچ کو قرارداد پاکستان کی سالگرہ کی تقریبات یوم پاکستان کے عنوان سے وفاقی دارالحکومت میں 31توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21توپوں کی سلامی سے شروع ہوئیں۔ ان کا خاص حصہ شکر پڑیاں گرائونڈ میں فوجی پریڈ اور صدر مملکت کا خطاب ہے۔ جبکہ حسب روایت وزیراعظم، کابینہ کے وزرا، تینوں مسلح افواج کے سربراہ اور مختلف ممالک کے سفرأ شریک ہوئے۔ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث 7سال کے تعطل کے بعد 2015میں یوم پاکستان کی تقریب کی بحالی اس عزم کی آئینہ دار بنی کہ دہشت گردوں کو ہر صورت شکست دینا ہے۔ اس برس یہ دن ’’یوم تجدید عہد‘‘ کے طور پر اس طور منایا گیا کہ عوامی جمہوریہ چین کی تاریخ میں چینی فوج کا دستہ پہلی بار اپنے ملک سے باہر کسی تقریب میں شامل ہوا جبکہ سعودی عرب اور جنوبی افریقہ کے دستے اور ترکی کا فوجی بینڈ بھی پریڈ کا حصہ تھا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس موقع پر پاکستان کو فسادیوں سے پاک کرنے کے عہد کی تجدید کے پیغام کے ساتھ ’’اپنا پاکستان‘‘ کا جو سلوگن دیا اس کی جھلکیاں کراچی کی فضائوں میں پاک فضائیہ کے شاہینوں کی شاندار پروازوں کے موقع پر ہر طبقے کے لوگوں کی خوشی و محبت کے اظہار۔ملک بھر میں قومی نغموں کی گونج، سبز پرچموں کی بہار اور نوجوانوں کی تقریبات میں نمایاں رہیں۔ ’’اے اہل وطن حب وطن اور زیادہ‘‘۔

.