انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن

April 11, 2017

الیکشن کمیشن کی جانب سے چند روز قبل اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ توجہ دلائے جانے کے بعد کہ آئندہ عام انتخابات کے لیے انتخابی اصلاحات اور ان کے مطابق قانون سازی کے لئے ضروری ہے کہ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی اپنا کام جلداز جلد مکمل کرلے کیونکہ اس کے بغیر انتخابات کی تیاری کا کام شروع نہیں کیا جا سکتا، انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے پیر، منگل اور بدھ کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے متواتر اجلاس طلب کر لئے ہیں تاکہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے دی گئی تجاویز کا جائزہ لیا جائے اور ان کی روشنی میں سفارشات تیار کی جائیں۔ واضح رہے کہ دو مارچ کے بعد سے انتخابی اصلاحات کمیٹی اور اس کی ذیلی کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا کیونکہ کمیٹی کے آخری اجلاس میں کمیٹی کی رکن شیریں مزاری نے الیکشن کمیشن پر آئندہ انتخابات میں دھاندلی کی تیاری کا الزام لگایا تھا۔ اس پر کمیشن کے ارکان اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے اور کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر مطلع کیا کہ کمیشن کی جانب سے کمیٹی کے اجلاسوں میں نیک نیتی کے ساتھ شرکت کی جاتی رہی لیکن چونکہ کمیٹی کی ایک رکن نے کمیشن پر بے بنیاد الزام تراشی کرکے ادارے کے تقدس اور قواعد و ضوابط کو پامال کیا ہے لہٰذا کمیشن کی جانب سے آئندہ کسی اجلاس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔ تاہم توقع تھی کہ اسپیکر قومی اسمبلی نیز انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ اور ارکان اس معاملے کو سلجھا لیں گے اور کمیٹی کے اجلاسوں میں کمیشن کی شرکت یقینی بنالی جائے گی لیکن پانچ ہفتوں میں بھی اس معاملے کا جوں کو توں رہنا تمام متعلقہ ذمہ داروں کی ناقابل رشک کارکردگی کا افسوس ناک مظاہرہ ہے۔ انتخابی اصلاحات کی تیاری اور اسے حتمی شکل دینے میں کمیشن کے ارکان کی ماہرانہ معاونت کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں جس کا اظہار خود کمیٹی کے ارکان نے بھی کیا ہے۔ لہٰذا کمیشن کو بائیکاٹ ختم کرنے پر تیار کیا جانا چاہئے اور کمیشن کے سربراہ کو بھی قومی مفاد میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔

.