ایف آئی اے کے 20اہلکاروں کو بلیک لسٹ کئے جانےکیخلاف حکم امتناعی

April 21, 2017

اسلام آباد (ایوب ناصر ،خصوصی نامہ نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کے 20افسروں اور اہلکاروں کو بلیک لسٹ کئے جانے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے سے جواب طلب کر لیا ہے ۔ بلیک لسٹ کئے گئے افسروں میں گریڈ 19اور 18کا ایک ایک جبکہ گریڈ 17کے چھ، گریڈ16کےچھ، گریڈ14کے تین ، گریڈ 9کا ایک اور گریڈ 5کے دو کانسٹیبل شامل ہیں ۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرنے والوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ مارچ 2013میں ایف آئی اے کی طرف سے 62افسروں اور اہلکاروں پر مشتمل ایک فہرست جاری کی گئی جن کو ناپسندیدہ قرار دیتے ہوئے اہم ذمہ داریوں سے فارغ کر دیا گیا ، 9جون 2014کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نورالحق قریشی نے اس فہرست کے خلاف حکم امتناعی دے دیا بعد میں ڈبل بینچ کے کے روبرو18اکتوبر 2014کو ایف آئی اے کی طرف سے رپورٹ پیش کی گئی کہ عدالت کے حکم کے مطابق62افراد کے خلاف ہر قسم کی کارروائی روک دی گئی ہے اورانہیں معمول کے مطابق ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔عدالت عالیہ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن میں ڈی جی ایف آئی اے کی طرف سے یکم فروری 2017کو قائم کی گئی 8رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے قیام کو چیلنج کیاگیا ہے جس میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ اس کمیٹی نے 20افسروں کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کے اثاثوں کی انکوائری کا حکم دیا تھا پٹیشنرز کا موقف ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 9جون 2014کے فیصلے میں 62افسروں اور اہلکاروں کو کلیئر کر دیا گیا تھا اس فہرست میں سے ریٹائرڈ اور ڈیپوٹیشن پر آئے ہوئے افسروں کو نکال کر باقی کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے اگر اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنی ہے تو بلا تفریق کی جائے جس پر عدالت نے انکوائری کمیٹی کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی جاری کر دیا ہے ۔