حیدرآباد میں فلٹر پلانٹس کی صورتحال ابتر،رپورٹ واٹر کمیشن میں پیش

April 23, 2017

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے اسپتالوں کے فضلے کو تلف کرنےسے متعلق جناح اسپتال، سول اسپتال ، این آئی سی وی ڈی کراچی ، لیاقت اسپتال ، انڈس اسپتال ، آٹو مک انرجی میڈیکل سینٹر ، کراچی انسٹیٹیوٹ آف ریڈیوتھراپی اینڈ نیو کلئیر میڈیسن سمیت دیگر اسپتالوں کے سپرنڈنٹس/ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور انہیں ہدایات جاری کی ہیں کہ عدالت کو بتایا جائے کہ انہوں نے اسپتالوں کے فضلے کو تلف کرنے کیلئے کیا عملی اقدمات اٹھائے ہیں ، عدالت نے ڈی آئی جی شرقی کو حکم دیا ہے کہ وہ ملیر ندی سے ریتی ، بجری کی چوری کو روکنے کے فوری اقدامات کریں اور پولیس چوکی بھی بنائی جائے۔ ہفتے کو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والے واٹر کمیشن کی سماعت کی۔دوران سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج حیدرآباد کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ حیدرآباد کے علاقوں میں فلٹر پلانٹس کی صورتحال ابتر ہے جہاں پلانٹس کی حفاظت کے لیے دیواریں تک قائم نہیں ہیں جس پر کمیشن نے چیئرمین ٹاسک فورس کو فوری طور پر اقدامات کر نے کی ہدایت کی۔ دوران سماعت دوران سماعت ڈی آئی جی شرقی اور ایس ایس پی راو انوار کمیشن کے روبر وپیش ہوئے اور رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ملیر ندی سے ریتی اور بجری چوری نہیں کی جا رہی تاہم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر کی رپورٹ نے پولیس افسران کا پول کھول دیا جس میں بتایا گیا کہ اس وقت بھی ملیر ندی سے ریتی ، بجری نکالی جا رہی ہے ، سیشن جج کی رپورٹ پر عدالت نے پولیس افسران پر اظہار برہمی کیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور ڈی آئی جی شرقی نے اس صورتحال پر جامع رپورٹ پیش کرنے کے لیے چار روز کی مہلت طلب کی ، عدالت نے مہلت دیتے ہوئے سختی کے ساتھ ہدایت کی کہ متعلقہ حکام اس بات کوہرصورت یقینی بنائیں کہ ملیر ندی سے ریتی ، بجری چوری نہ کی جائے اور اس عمل کو روکنے کیلئے فوری طور پر پولیس چوکی قائم کی جائے ، عدالت نے اپنی آبزوریشن میں کہا کہ پولیس رپورٹ میں عدالت کو گمرا ہ کیا گیا ڈی آئی جی شرقی اور ایس ایس پی کام نہیں کر سکتے تو عہدوں سے الگ ہو جائیں، عدالت محکمہ داخلہ کو دوسرے افسران تعینات کرنے کی ہدایت کر دی جائے گی۔