نماز جمعہ کے اجتماع پر فائرنگ

July 23, 2017

سری نگر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے مسلمان نماز ادا نہ کر سکے، برہان وانی کی پہلی برسی کے موقع پر حریت کانفرنس نے مظاہروں کا ایک کیلنڈر جاری کیا تھا جس میں بیرون ملک کشمیریوں سے کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ اور دوسری بین الاقوامی ایجنسیوں تک پہنچانے کی اپیل کی گئی تھی۔ اس پروگرام کے تحت جمعہ کو مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی، ہزاروں افراد نے اقوام متحدہ کے دفتر کی طرف مارچ کیا اور دھرنا دیا۔ اس موقع پر بھارتی فوج نے سری نگر میں لال چوک، جامع مسجد اور اطراف کے راستے بند رکھے جس سے سینکڑوں لوگ نماز جمعہ ادا نہ کر سکے۔ بڈگام کے علاقے میں بھارتی فوج نے لوگوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرہ اور پتھرائو کرنے والے افراد پر اندھا دھند گولیاں برسائیں جس سے 19سالہ نوجوان تنویر شہید ہو گیا اور 30افراد زخمی ہو گئے۔ بھارت کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے جموں و کشمیر کنٹرول لائن پر واقع دیہات پر مسلسل گولہ باری کرکے پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ جوابی کارروائی کو دنیا کے سامنے غلط رنگ میں پیش کر سکے۔ تیزی سے بگڑتی صورت حال پر اب تو بھارتی اپوزیشن کے بعد مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ہم پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ بھی ایک ایٹمی طاقت ہے اس لیے نئی دہلی کو اسلام آباد کے ساتھ تنازع کشمیر حل کرنے کے لیے امریکہ اور چین کی ثالثی قبول کر لینی چاہئے۔ بھارت اپنی اشتعال انگیزیوں سے اس خطے کے امن کے لیے شدید خطرات پیدا کر رہا ہے امریکہ اور چین جیسی دو بڑی سپر پاورز اسی لیے دونوں ملکوں میں ثالثی کی پیشکش کر رہی ہیں عالمی برادری کو صورت حال کی نزاکت کا حساس کرنا چاہئے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ برصغیر میں کسی بڑے سانحے کو روکا جا سکے۔