پاناما کیس پر فیصلہ آج یا کل، پی ٹی آئی صبر سے کام لے، خورشیدشاہ

July 24, 2017

سکھر /ملتان(بیورو رپورٹ/نیوزایجنسیز) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس پر فیصلہ آج یا کل آجائیگا، پی ٹی آئی صبر سے کام لے، عدالت نے جے آئی ٹی کو ایک گھنٹہ بھی زیادہ نہیں دیا تھا اس سے محسوس ہوتا ہے کہ اب فیصلہ جلد آجائیگا، میں وزیر اعظم کو آج بھی وزیر اعظم مانتا ہوں، وہ مجھے قائد حزب اختلاف نہ مانیں اگر نواز شریف گئے تو عمران خان بھی پکا پکا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے ارد گرد جو نوجوان سیاستدان ہیں، ان کے الٹے سیدھے بیانات سے چوہدری نثار بھی ناراض ہیں، حکومت کی اینٹی بائیو ٹک نے چوہدری نثار پر اثر دکھادیا ہے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ پاناما کا فیصلہ جلد ہونا چاہیے تاکہ سیاسی صورتحال بہتر ہو سکے کوئی سازش ہو رہی ہے تو وزیر اعظم قوم کو اعتماد میں لیں۔آئی بی اے سکھر کی تاریخ کے حوالے سے لکھی گئی کتاب پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعدازاں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہاکہ جے آئی ٹی کے والیم 10میں کیا ہے، یہ مجھے علم نہیں، اتنا ضرور جانتا ہوں کہ والیم 10میں بہت کچھ ہے، اس لئے ن لیگ والے پریشان ہیں۔ نیب آرڈیننس منسوخی کے بل کے سوال پر انہوں نے کہاکہ بولنا اور عملی طور پر ثابت کرنا دونوں الگ الگ چیزیں ہیں، نیب پاکستان کے لئے ہیں مگر جتنے بھی کیسز بن رہے ہیں وہ سب سندھ میں بن رہے ہیں، سپریم کورٹ نے بھی نیب کے حوالے سے جو ریمارکس دیے ہیں وہ بھی قوم کے سامنے ہیں، ان چیز و ں کو دیکھنے کے بعد سندھ حکومت نے بل بنایا ہے، جو پاس ہوجائیگا۔

دریں اثناء ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی جبکہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ اداروں کا ٹکرا ونظر نہیں آ رہا۔پاناما کیس پرعدالتی فیصلے کے بعد بھی جمہوری عمل چلتے رہنا چاہیے جبکہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ میں قانون سازی کی جانی چاہیے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا ابھی ایک پاناما آیا ہے آگے اور ایسے پاناما آئیں گے اور استفسار کیا کہ کیا ہر بار جے آئی ٹی بنائی جائے گی؟؟۔سابق وزیراعظم کاکہناتھاالیکشن 2018میں ہی ہو نے چاہئیں جبکہ انھوں نے سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتخابی اصلا حا ت کی طرف توجہ دیں اوراگر انتخابی اصلاحات نہ ہوئیں تو پھر دھاندلی کا شورہو گا۔انتخابی اصلاحات کے بارے میں ان کا کہناتھا کہ ایسی اصلاحات کی جائیں کہ دوبارہ کوئی دھنادلی کا شور نہ مچائے۔