عدالت عظمیٰ کے جمعےکو سنائے جانے والے چند اہم فیصلے

July 28, 2017

لاہور(صابر شاہ)جنگ گروپ اور جیو نیٹ ورک کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق،جمعہ کے روز(آج) آنے والا پاناما کیس کا فیصلہ ان چند اہم کیسز میں سے ایک ہوگا جس کا فیصلہ عدالت عظمیٰ نے جمعے کے روز سنایا ہوگا۔پاناما کیس سے قبل پاکستان کی عدالت عظمیٰ جمعے کے روز ان تاریخی کیسوں کا فیصلہ بھی سنا چکی ہے۔پرویژنل کانسٹیٹیوشنل آرڈر ججز کیس(پی سی او ججز کیس)کا فیصلہ بھی عدالت عظمیٰ نے 31جولائی، 2009 کو جمعے کے روز سنایا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کے 3نومبر، 2007کے اقدامات کو آئین کے آرٹیکل 279 کے تحت غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا۔3نومبر، 2007 کو جنرل مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔عدالت عظمیٰ نے ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے کیے جانے والے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا اور خاص طور پر کہا تھا کہ ججوں کا ہٹایا جانا غیر آئینی اور غیر قانونی تھا۔3نومبر،2007 سے 24مارچ ، 2008 تک جسٹس ڈوگر اور تمام ججوں کی تعیناتیوں کو غیر آئینی قرار دیا گیا۔مشرف نے ججوں کی تعداد میں فنانس بل کی مدد سے اضافہ کیا، اسے بھی غیر آئینی قرار دیا گیا اور ججوں کی تعداد 17کردی گئی۔

فیصلے سے نئی حکومت کے قانون کے مطابق ہونے کا جواز متاثر نہیں ہوا اور نہ ہی زرداری کا صدر کی حیثیت سے اٹھایا گیا حلف غیر قانونی ہوا۔فیصلے میںپی سی او کے معاملے کو سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوادیا گیا۔20جولائی، 2007(جمعہ)کو عدالت عظمیٰ کے 13رکنی بینچ نے اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان، افتخار چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کو منسوخ کردیا تھااور چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے جانے کے صدارتی عمل کو غلط قرار دے دیا تھا۔اس فیصلے کے نتیجے میں چیف جسٹس ، جنہیں 9مارچ ، 2007کو پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل مشرف نے معزول کردیا تھا، وہ اپنے عہدے پر بحال ہوگئے تھے۔10-3کی اکثریت سے (جب کہ جسٹس فقیر محمد کھوکر، جسٹس جاوید بوتر اور جسٹس سید سعید اشد نے اختلاف کیا)2007کے اصل آئینی پٹیشن نمبر21جو کہ چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس افتخار محمد چوہدری نے فائل کی تھی، عدالت کی جانب سے نپٹا دی گئی تھی۔28

ستمبر، 2007(جمعہ) کے روز عدالت عظمیٰ نے اس وقت کے صدر پرویز مشرف کو یونی فارم میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔عدالت نے حزب اختلاف کی پٹیشنز میں سنوائی ختم کردی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ مشرف ، جو کہ امریکا کا ایک اہم رفیق ہے، اس نے اکتوبر، 1999 میں 8برس قبل بغاوت کی قیاد ت کی تھی۔

وہ 6اکتوبر، 2007 کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نااہل ہے، جب کہ وہ اس وقت بحیثیت آرمی چیف بھی فرائض انجام دے رہے تھے۔مشرف نے عدالت عظمیٰ سے ٹکر لے کر غلطی کی تھی کیوں کہ ا ن کے مارچ2007 کے بے وقوفانہ اقدام جس میں ملک کے چیف جسٹس کو معزول کرنا تھا، اس کے سبب بڑے پیمانے پر احتجا ج شروع ہوگئے ، نتیجتاً صدر کی مقبولیت کم ہوتی چلی گئی۔