امن کا نوبل انعام جوہری اسلحے کیخلاف کام کرنیوالی این جی او کو ملے گا

October 07, 2017

ناروے کی نوبل ایوارڈ کمیٹی نے اس سال کے نوبل امن ایوارڈ کے لیے ایٹمی اسلحہ کے خلاف بین الاقوامی مہم چلانے والی این جی او’’ایکان‘‘ کو منتخب کیاہے۔

اس سے قبل کہاجارہا تھا کہ ایران کے جوہری معاہدے کے اہم کرداروں کے نام نوبل امن انعام کے لیے زیرغور فہرست میں سب سے اہم ہیں۔

ان کرداروں میں امریکا کے سابق وزیرخارجہ جان کیری، ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی اعلیٰ سفارتکار فدریکا موغرینی شامل تھیں۔

گزشتہ روز نوبل کمیٹی کی خاتون چیئرپرسن بریت رائیس اندرسن نے نوبل پیس سنٹر اوسلو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا ہے کہ یہ ایوارڈ ایکان تنظیم کو ملے گا جو انسداد جوہری اسلحہ کے لیے عالمی سطح پرجدوجہد کررہی ہے۔نوبل کمیٹی نے تجزیوں کے بالکل برعکس فیصلہ دے کر دنیا کو حیران کردیا ہے۔

ایکان یعنی ایٹمی اسلحہ کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی بین الاقوامی مہم کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ ایک سو ملکوں کی مختلف این جی اوز کا ایک اتحاد ہے جو ایٹمی اسلحہ کے انسداد کے لیے کام کرتاہے۔ اس اتحاد کا صدر دفتر سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں ہے۔

نوبل امن کمیٹی کی چیئرپرسن نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک بیان پڑھ کرسنایا، اس بیان میں کہاگیاہے کہ یہ تنظیم ایٹمی اسلحہ کے انسداد خصوصاً ایٹمی اسلحہ پر پابندی کے ایک معاہدے کے حصول کے لیے کام کررہی ہے تاکہ انسانی بنیادوں پر دنیا کو تباہی سے بچایاجاسکے۔

بیان میں مزید کہاگیاہے کہ اس تنظیم کی کوششیں قابل ستائش ہیں، ہم اس دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں پر ایٹمی اسلحے کا خطرہ موجود ہے اور کچھ ممالک اپنے جوہری اسلحے کو مزید جدید بنارہے ہیں اور خدشہ ہے کہ کچھ اور ممالک بھی اسلحہ بنانے کی دوڑ میں شامل ہو جائیں گے، شمالی کوریا اس کی عمدہ مثال قرار دی جا سکتی ہے ، ایٹمی اسلحہ انسانیت اور زمین پر ہرجاندار مخلوق کےلئے خطرہ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی برادری اس سے قبل بارودی سرنگ، کلسٹر بمبوں اور بائیلوجیکل اور کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کے لیے اقدامات کرچکی ہے۔ایٹمی اسلحہ زیادہ تباہ کن ہے لیکن اس پر مکمل پابندی کے لیے کوئی قانونی اقدامات نہیں ہوئے۔

ایکان تنظیم اس کےلیے کام کررہی ہے تاکہ دنیا کو ایٹمی جنگ سے روکا جاسکے کیونکہ ایٹمی جنگ سے انسانی جانوں کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتاہے۔ ایکان ایک سو ملکوں کی این جی اوز کا اتحاد ہے جو ایٹمی اسلحے کی حوصلہ شکنی، اس پر پابندی اور اس کے خاتمے کے لیے کوشاں ہے۔

سات جولائی کو اقوام متحدہ کے ایک سو بائیس رکن ممالک نے ایٹمی اسلحے پر پابندی کے معاہدے پر رضامندی ظاہرکی ہے، اگر پچاس ممالک بھی اس کی عملی طور پر توثیق کردیتے ہیں تو یہ معاہدہ قابل عمل ہوجائے گا۔

اس سے قبل یہ کہاجارہاتھا کہ جوہری پھیلائو اور پناہ گزین کا بڑھتا ہوا رحجان اس وقت دنیا کے دو اہم مسائل ہیں، اس لیے نوبل انعام کے لیے سب سے پہلے ایرانی جوہری معاہدے کے پیچھے کرداروں کے نام زیرغور ہیں، یہ بھی کہاجارہاتھا کہ اگر یہ ایوارڈ اس جوہری معاہدے کے لیے کوشاں لوگوں کو نہیں جاتا تو پھر اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین کو جائے گا۔

اگرچہ نوبل انعام کے لیے ان دنوں دعوئوں کے برعکس اعلان کیاگیا لیکن پھربھی یہ انعام جوہری عدم پھیلائو اور جوہری اسلحہ کے انسداد کے لیے کوشاں لوگوں کو ہی جائے گا۔