حکومت کو سیاسی چیلنجز کیساتھ معیشت کے حوالے سے بھی کئی مشکلات

October 12, 2017

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء نے کہا کہ عوام کی عدالت بھی لگنی ہے،عوام کوبھی بتانا پڑتا ہے،نوازشریف عدالت کے اندراورباہراپنا موقف رکھیں گے،نوازشریف اپنے کیسزکا سامنا کریں گے،نوازشریف کی ٹکراؤ کی سوچ نہیں،نوازشریف ووٹ اوراداروں کے تقدس کی بات کرتے ہیں،نوازشریف کوپارٹی معاملات میں پوری دسترس ہے،عمران خان کبھی بنی گالا میں جشن توکبھی احتجاج کرتےرہے ہیں،یہ سڑکوں پرآئے توالیکشن لڑنے کےقابل بھی نہیں رہیں گے۔

سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چیئرمین نیب کیلئے جو تین نام دیئے ان میں سے کوئی بھی خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کی سربراہی کے معیار پر پورا نہیں اتر تا ہے، ان تینوں ناموں میں سے کوئی شخص بھی وہ غلامی اور تابعداری نہیں کرسکتا جو عمران خان اور پرویز خٹک خیبرپختونخوا کے احتساب کمیشن کے سربراہ سے توقع رکھتے ہیں،خیبرپختونخوا میں کہیں احتساب ہوتا نظرنہیں آرہا ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور اس کی حکومت مسلسل بحران میں نظر آرہی ہے، ملکی سیاست ہی نہیں معیشت بھی بحران میں ہے، پاکستان تحریک انصاف سڑکوں پر آنے کا عندیہ دے رہی ہے، حکومت کو سیاسی طور پر چیلنجز کے ساتھ معیشت کے حوالے سے بھی کئی مشکلات ہیں، پارلیمنٹ میں بڑی کامیابی کے بعد آج مسلم لیگ ن کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، سینیٹ نے نااہل شخص کے پارٹی سربراہ بننے کے خلاف قرارداد منظور کرلی، لیکن ن لیگ پہلے ہی سینیٹ اور قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم منظور کرواچکی ہے جس کے بعد نااہل شخص بھی پارٹی کا سربراہ بن سکتا ہے اور نواز شریف دوبارہ ن لیگ کے صدر بن چکے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ انٹیلی جنس بیورو کے جعلی خط پر اٹھنے والے سوالات کا جواب آنا ضروری ہے کیونکہ اس خط میں پارلیمنٹرینز کی ایک بہت بڑی تعداد پر دہشتگردوں سے رابطے کا الزام لگایا گیا ہے، اس کے بعد مختلف سازشی نظریئے سامنے آرہے ہیں، ایک نظریہ ہے کہ ن لیگ حکومت نے ان پارلیمنٹرینز کو پارٹی چھوڑ کر جانے سے روکنے کیلئے یہ خط لکھا، دوسرا سازشی نظریہ ہے کہ یہ کام حکومت کے خلاف ایک سازش ہے تاکہ یہ پارلیمنٹرینز پارٹی چھوڑ جائیں، اب تک سامنے آنے والے شواہداور بیانات انٹیلی جنس بیورو کے اس خط کو جعلی قرار دے رہے ہیں، دی نیوز میں شائع ہونے والی وسیم عباسی کی خبر کے مطابق خط کے فونٹ سائز اور اسٹائل نے انٹیلی جنس بیورو سے جوڑے جانے والے خط کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے لیکن خط پھیلانے والے اب بھی اسے اصل سمجھتے ہیں، اس جعلی خط میں چھ بڑی غلطیاں ہیں جو وسیم عباسی نے اپنی رپورٹ میں بیان کی ہیں اور جس کی نشاندہی آئی بی نے کی ہے اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو اس حوالے سے بریف کیا ہے۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس بیورو کے مطابق اس خط میں پہلی غلطی یہ ہے کہ خط اس فونٹ اسٹائل میں لکھا گیا جو انٹیلی جنس بیورو استعمال ہی نہیں کرتی ہے، اس کے علاوہ آئی بی کی اصل دستاویز میں فونٹ کا سائز بھی جعلی خط کے مقابلہ میں مختلف ہے،دوسری غلطی یہ ہے کہ ڈی جی آئی بی نے یہ خط براہ راست اپنے ماتحت کو لکھا ہے حالانکہ ڈائریکٹر جنرل کے خطوط ان کا اسٹاف افسر یا پھر متعلقہ سیکشن آفیسر تحریر کرتا ہے ، جعلی خط میں نظر آنے والا ڈی جی آئی بی کا دستخط بظاہر کسی اصل دستاویز سے چرایا گیا ہے، جعلی خط میں تیسری غلطی یہ ہے کہ حساس رپورٹ کیلئے انٹیلی جنس بیورو سیکرٹ یا پھر ٹاپ سیکرٹ کا لفظ استعمال کرتی ہے لیکن جعلی خط میں کانفیڈینشل کا لفظ استعمال کیا گیا ہے، آئی بی کے مطابق جعلی خط میں چوتھی غلطی یہ ہے کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل ا نٹرنل کو جس طرح سے مخاطب کیا گیا ہے وہ انداز آئی بی میں استعمال نہیں کیا جاتا، پانچویں غلطی یہ ہے کہ اس جعلی خط میں Appendix کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے جبکہ آئی بی enclosure کی اصطلاح استعمال کرتا ہے، چھٹی غلطی یہ ہے کہ جعلی خط میں حوالے کے طور پر جو نمبر استعمال کیا گیا وہ آئی بی میں استعمال نہیں ہوتا۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق انٹیلی جنس بیورو کے ڈی جی آفتاب سلطان کا کہنا ہے کہ 37ارکان پارلیمان کی جعلی فہرست کے معاملہ میں آئی بی کا ہاتھ نہیں ہے، ادارے نے مکمل انکوائری کرلی جس سے پتا چلا کہ آئی بی کا کوئی بھی فرد فہرست بنانے یا لیک کا ذمہ دار نہیں ہے، اب مزید تحقیقات پولیس کرے گی، آئی بی نے پیمرا سے بھی جعلی خط چلانے والے چینل کے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی پارلیمنٹ میں اس حوالے سے وضاحت دی، اس جعلی خط پر احتجاج کرنے والے حکومتی رکن ریاض پیرزادہ بھی وزیراعظم کی یقین دہانی سے مطمئن ہوگئے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی کو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا فیصلہ قرار دے رہے ہیں، انہوں نے نئے چیئرمین نیب کو خبردار بھی کیا کہ ان کی کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کریں گے، عمران خان کی تنقید ان کے اوپر تنقید میں بدلتی نظر آرہی ہے، عمران خان نے کہا کہ ہم نے چیئرمین نیب کیلئے جونام دیئے تھے ان پر غورنہیں کیا گیا، عمران خان نے پی ٹی آئی کی طرف سے دیئے گئے جو نام بتائے اس کے بعد تنقید کا رخ ان کی طرف ہوگیا،عمران خان پر تنقید ہورہی ہے کہ انہی تین لوگوں میں سے کسی کو وہ خیبرپختونخوا کے احتساب کمیشن کا سربراہ کیوں نہیں لگادیتے جس کا ڈیڑھ سال سے کوئی سربراہ نہیں ہے۔

شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاناما فیصلہ اپنا رنگ دکھارہا ہے اور دیگر مقدمات میں بھی زیربحث آرہا ہے، عمران خان نااہلی کیس کے بعد جہانگیر ترین کی اہلیت سے متعلق مقدمہ میں بھی اس کے حوالے سامنے آرہے ہیں، گزشتہ سماعتوں میں حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ اپنے دلائل میں پاناما فیصلے کے حوالے دیتے نظر آئے جس کے بعد چیف جسٹس نے بھی پاناما اور عمران خان نااہلی کیس کو ایک جیسا قرار دیا، بدھ کو جہانگیر ترین نے اپنے موکل کے دفاع میں پاناما کیس کا حوالہ دیا، وہ کیس جس کا فیصلہ ان کے مخالفین کے خلاف آیا اسے اب وہ اپنے دفاع میں پیش کررہے ہیں، جہانگیر ترین کے وکیل نے زرعی آمدنی میں فرق کی وجہ ثابت کرنے کے لئے زرعی ٹیکس قوانین اورا نتخابی فارمز پر بھی اعتراض اٹھائے اور ایک موقع پر عدالتی اختیار پر بھی سوال اٹھادیا جسے عدالت نے مسترد کردیا، یہ عجیب سی بات ہے کہ ن لیگ پاناما فیصلے کے خلاف سڑکوں پر ہے مگر اسی فیصلے کی بنیاد پر عمران خان کی نااہلی چاہتی ہے اورا سی فیصلے کو بنیاد بنا کر آج جہانگیر ترین کے حق میں حوالے دیئے جاتے رہے۔