قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ملازمین کے مسائل حل کیےجائیں ، قائمہ کمیٹی

October 20, 2017

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی ) سینٹ فنکشنل کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر عثمان خان کاکڑنے قومی کمیشن برائے انسانی ترقی کے ملازمین کے مسائل کوحل کرنے کے لیے سختی سے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ خواندگی میں اضافے اور انسانی ترقی کے ادارے میں ملازمین کی ترقیاں،تنخواہوں و بقایاجات کی ادائیگی اور ملازمت کے قواعد و ضوابط جیسے اہم معاملات پر قائمہ کمیٹی اور ذیلی کمیٹی نے متعدد بار سفارشات دیں لیکن معاملات جوں کے توں ہیں۔ایڈوائزر فنانس نے کہا کہ منسٹری کمیشن کے مسائل حل کرنا چاہتی ہے مگر غیبی ہاتھ باربار کام بگاڑ دیتا ہے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ خواندگی میں اضافے کےذمہ دار ادارے کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ۔صوبہ بلوچستان میں 65فیصد اور ڈیرہ بگٹی میں 89فیصد طلبہ سکول سے باہر ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی بند کی جائے۔ 72ملازمین کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں اور کمیشن وزارت تعلیم ،خزانہ، اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے مشاورت کرکے معاملات جلد سے جلد حل کرے۔ سینیٹر اعظم موسیٰ خیل نے کہا کہ اپنے حق کے لیے بولنے والے ملازمین کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت تعلیم اور کمیشن پارلیمنٹ کو نظر انداز نہ کرے۔ کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ ملازمین کو حق دلوائے۔ عدالتی حکم کی خلاف ورزی سے مسائل پیدا ہوئے۔ آئندہ منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں معاملات کو حل کیا جائے۔ پاکستان ہیومن ڈویلپمنٹ فنڈحکام نے بتایا کہ ہم کمیشن کے خراب حالات کی وجہ سے فنڈز نہیں دے رہے۔ ادارہ 2ہزار خواندگی مراکز قائم نہیں کرسکا۔ خصوصی آڈٹ نہیں کروایا گیا۔ سینیٹر نثار محمد کے سوال کے جواب میں چیئرپرسن قومی کمیشن برائے انسانی ترقی نے بتایا کہ اساتذہ کا اعزازیہ 8ہزار کردیا گیا ہے۔