نواز شریف پر تیسری فردجرم عائد

October 21, 2017

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر تیسرے ریفرنس فلیگ شپ انویسٹمنٹ میں بھی فرد جرم عائد کردی، عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے بعد سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو طلب کرلیا، جبکہ حسین اور حسن نواز کو مفرور قرار دے دیا۔ فردجرم کے متن میں کہاگیاہے کہ نوازشریف نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ اورکیپٹل ایف زیڈسمیت 6بے نامی جائیدادیں زیرکفالت حسین اورحسن نوازکے نام پر بنائیں، جائیدادوں کے مالک نوازشریف خودتھے،وہ کرپشن کے مرتکب پائے گئے۔

جمعہ کو احتساب عدالت میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کی عدم موجودگی پر ان کے نمائندے ظافر خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم کی، فرد جرم کے نکات فاضل جج نے پڑھ کر سنائے جبکہ نواز شریف کی جانب سے پیش ہونے والے نمائندے ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

فرد جرم کے متن کے مطابق نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم کے عہدوں پر فائز رہے، 2007 سے 2014 تک کیپٹل ایف زیڈ ای کے چیئرمین بھی رہے، 1989 اور 1990 میں حسین اورحسن، نواز شریف کی زیر کفالت تھے جس کے دوران انکے نام پر بے نامی جائیدادیں بنائی گئیں، بچوں کے نام پر جائیداد اصل میں نواز شریف کی ہے،نواز شریف نے کئی بے نام جائیداد بنائیں، 90کی دہائی میں حسن نواز کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا، حسن نواز نے 2001 میں لندن میں کاروبار شروع کیا اور فلیگ شپ سرمایہ کاری کمپنی 2001 میں لندن میں بنائی، کیپٹل ایف زیڈ ای متحدہ عرب امارات میں 2001 میں قائم کی گئی، ملزمان نے آمدن سے زائد اثاثے بنائے،حسین اور حسن نواز آمدن کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، ملزمان کے اثاثوں اور پیش کردہ شواہد میں تضاد پایا گیا ہے۔ فرد جرم کے متن کے مطابق تعلیم مکمل کرتے ہی حسن نواز نے متعدد کمپنیاں بنا لیں، حسن نوازکی لندن میں دس کمپنیاں ہیں،حسن نواز فلیگ شپ کمپنی کے ڈائریکٹر تھے اور لندن میں کئی مہنگی جائیدادیں ہیں، حسن نواز کی طرف سے اثاثہ جات کا پرفارما نواز شریف نے جمع کروایا، فرد جرم کے متن کے مطابق ملزمان اپنے اثاثوں کی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہے، نواز شریف متعدد مواقع ملنے کے باوجود اثاثوں کے ذرائع ثابت کرنے میں ناکام رہے، نواز شریف کرپشن کے مرتکب پائے گئے ہیں، نواز شریف کرپشن الزامات پر سزا کے مستحق ہیں اور نیب قوانین کے مطابق نواز شریف کا فعل قابل سزا جرم ہے۔

فاضل جج کی جانب سے فرد جرم پڑھ کر سنائے جانے کے بعد نواز شریف کے مقرر کردہ نمائندے ظافر خان نے صحت جرم سے انکار کیا اور نواز شریف کا بیان عدالت کو سنایا جس میں نواز شریف نے کہا کہ تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، ٹرائل کا سامنا کروں گا، آئین ہمیں شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے۔ جس پرفاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کو شفاف ٹرائل کا موقع دیا جائیگا، کل ٹی وی پر چیف جسٹس کے ریمارکس دیکھے تھے کہ اب تو انہوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ تمام کیسز چھ ماہ میں نمٹنے چاہئیں، عدالت نے فرد جرم کی کارروائی کے بعد سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہ جہانگیر احمد کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا، گواہ کا تعلق ان لینڈ ریونیو سے ہے۔

دریں اثنا عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ حسین اورحسن نواز دونوں بد ستور مفرور ہیں۔