سپریم کورٹ رجسٹرار آفس، نوازشریف کی نیب ریفرنسز اکٹھا کرنیکی درخواست اعتراضات لگا کر واپس

October 21, 2017

اسلام آباد (نمائندہ جنگ )سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کی نیب ریفرنسز کو اکٹھا کرنے اور اس حوالے سے درخواست پر فیصلہ ہونے تک احتساب عدالت کی کارروائی روکنے سے متعلق درخواست اعتراضات لگا کرواپس کردی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز واپس کی گئی درخواست پر اعتراض لگایا گیا ہے کہ پاناما پیپرز لیکس کیس میں سپریم کورٹ کے 28جولائی کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی درخواستیں بھی خارج کردی گئی ہیں، ان حالات میں اس حوالے سے سپریم کورٹ میں کوئی بھی نئی آئینی درخواست دائر ہی نہیں کی جاسکتی۔ یاد رہے کہ درخواست گزارمیاں نواز شریف نے13اکتوبر 2017کو اپنے وکیل خواجہ حارث احمد کے توسط سےآئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت دائر کی گئی درخواست میں وفاق پاکستان، وفاقی وزارت قانون و انصاف، قومی احتساب بیورو(نیب) اور اسلام آباد کی احتساب عدالت کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ ایک ہی نوعیت کے الزامات پرمتعدد ٹرائل کرنے سے درخواست گزار کے بنیادی حقوق متاثر ہونگے اور یہ اقدام اسکے بنیادی حقوق سے متصادم اور آئین میں دیئے گئے فیئر ٹرائل کے آرٹیکل4 اور10اے سے بھی متصادم ہے، آمدن سے زائد اثاثوں جیسے ایک ہی نوعیت کے معاملہ میں دو یا زائد ریفرنسز دائر کرنا اور اسے دو یا زیادہ بار سزا دلوانے کی کوشش کرنا آئین کے آرٹیکل13سے بھی متصادم ہے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 اے 5 کے تحت ، آمدن سے زائد اثاثوں جیسے الزامات پر ملزمان کے خلاف صرف ایک ہی ریفرنس دائر کیا جاسکتا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ کے ان کیخلاف تین الگ الگ ریفرنسز داخل کیے جانے کے حکم کی حد تک 28 جولائی کے فیصلے کو بھی کالعدم قرار دیا جائے اور اس درخواست پرفیصلہ ہونے تک اسلام آباد کی احتساب عدالت کو زیر سماعت تینوں ریفرنسز پر کارروائی روکنے کا حکم بھی جاری کیا جائے۔