دہشت گرد تنظیم انصار الشریعہ انجام کو پہنچ گئی

October 22, 2017

دہشت گرد گروپ انصارالشریعہ اپنے انجام کو پہنچ گیا، کراچی کے رئیس گوٹھ میں مقابلے میں مارے گئے دہشت گرد پولیس اہلکاروں اور رضا کاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھے۔

رینجرز اور سی ٹی ڈی حکام نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ خواجہ اظہار پر حملے کےبعد انٹیلی جنس بیس آپریشن کیے گئے ، مارے گئے تمام آٹھ دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ، مارے گئے افراد میں انصارالشریعہ کا سرغنہ عبداللہ ہاشمی بھی شامل ہے جبکہ دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ تھے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے بتایا کہ خواجہ اظہار پر دو دہشت گردوں نے حملہ کیا جس میں سے ایک پولیس کی وردی پہنا ہوا تھا، دہشت گردوں نے پولیس کی وردی اس لیے پہنی تھی کہ الزام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگایا جاسکے، دہشت گرد ایک ایک عمل کی پلاننگ کرکے کارروائی کرتےتھے۔

سندھ رینجرز کے کرنل فیصل کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اور رینجرز نے مختلف علاقوں میں آپریشن کیے، سروش کے گھر پر 4 ستمبر کو کارروائی کی گئی لیکن سروش فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، سروش کے گھر سے ملنے والے لیپ ٹاپ، سی ڈیز، موبائل فونز، وڈیو ریکارڈنگز ،ریکی پلان، دستاویزات سے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیاگیا۔

انہوں نے بتایاکہ انصارالشریعہ 12سے15اعلیٰ تعلیم یافتہ دہشت گردوں پر مشتمل گروہ تھا، انصارالشریعہ کی ٹیم میں تین افراد ٹارگٹ کلر تھے باقی معاونت کرتے تھے، انصار الشریعہ نے پہلی کارروائی 21 فروری 2017کوگلستان جوہر میں کی، 5اپریل کو ضیاء الدین ناگی کو شہید کیا گیا، پلاننگ عبداللہ ہاشمی نےکی، سروش، مزمل اور حسان نے ٹارگٹ کلنگ کی۔

کرنل فیصل کا کہنا تھا کہ انصار الشریعہ نے القاعدہ سے نظریاتی طور پر منسلک ہونے کا اعلان بھی کیا،انصار الشریعہ نے21مئی کو بہادرآباد میں تین پولیس اہلکاروں کوقتل کیا، 23 جون کودہشت گردوں نے سائٹ میں چار پولیس اہلکاروں کو شہید کیا، سائٹ میں دانش رشید، سروش اور حسان نے دہشت گرد کارروائی کی،11اگست کوڈی ایس پی ٹریفک کو عزیزآباد میں شہید کیا گیا،17اگست کو نادرن بائی پاس پر دو پولیس رضاکاروں کو شہید کیا گیا، 28اگست کوگلستان جوہرمیں ایف بی آر کے دو گارڈز کو قتل کیا گیا، انصار الشریعہ نےاپنی آخری کارروائی 2ستمبر کو خواجہ اظہار پر حملے میں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ہتھیار برآمد کیے گئے وہی ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیے گئے، موٹرسائیکل پر کیپ پر ریکارڈنگ ڈیوائس لگا کر ریکی کی جاتی تھی، دو انتہائی اہم دہشت گرد سروش اور مزمل مفرور ہیں، سروش اور مزمل ہر دہشت گرد کارروائی میں براہ راست ملوث ہیں، یہ دہشت گرد نظریاتی طور پر القاعدہ سے متاثر تھے۔