مسئلہ کشمیر فوجی طاقت سے حل نہیںہوسکتا سفارتی حل تلاش کرنےکی ضرورت ہے، شیڈو وزیرخارجہ

October 24, 2017

لندن (سعید نیازی) شیڈو وزیر خارجہ لز میکنز نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا سفارتی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ مسئلہ فوجی طاقت سے حل نہیں ہوگا۔ وہ آل پارٹی پارلیمانی گروپ آن کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کرس لیزلی کی طرف سے پارلیمنٹ کی عمارت میں منعقد اجلاس سے خطاب کر رہی تھیں۔ اجلاس کے مہمان خصوصی آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سلطان محمود چوہدری تھے۔ جنہوں نے اراکین پارلیمنٹ کو کشمیر کی تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں دو درجن کے قریب اراکین پارلیمنٹ شریک تھے۔ لز میکنز نے کہا کہ کشمیر میں فوجی کارروائیاں بند ہونی چاہئیں۔ یہ بات ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتیں ٹیبل پر بیٹھیں اور اس مسئلہ کا حل تلاش کریں اور اس سلسلے میں کشمیر کے عوام کو بھی شامل کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ ہم ان کے استصواب رائے کی حمایت کرتے ہیں۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کرس لیزلی نے14 دسمبر کو ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں پاکستان اور بھارت کے ہائی کمیشنر سمیت دیگر کو مدعو کیا جائے گا۔ اس سماعت کو رپورٹ کو انسانی حقوق کی کمیٹی میں اٹھایا جائے گا۔ آج کہ میٹنگ انتہائی سودمند ثابت ہوئی ہے اور اراکین پارلیمنٹ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے عملی تعاون کی پیشکش کے ساتھ متعدد تجاویز بھی دی ہیں۔ میٹنگ میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ بھارت کو چاہئے وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائے اور ایسا ماحول پیدا کرے کیونکہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل تو ہے نہیں۔ اسے تمام فریقوں کو مل بیٹھ کر ہی حل کرنا ہے، لیکن اصل فیصلہ خود کشمیریوں کو کرنا ہے۔ بیرسٹر سلطان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں آباد کشمیریوں کی وجہ سے ہی مسئلہ کشمیر آج تک زندہ ہے۔ ان کی کاوشوں کے سبب برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ اس مسئلہ میں دلچسپی لیتے ہیں اور ہر مظاہرے اور تقریب کو بھی کامیاب بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے برطانیہ کا کردار بہت اہم ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت مسئلہ کے حل میں دلچسپی لے رہی ہے۔ آج اراکین پارلیمنٹ نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا ایک وفد اقوام متحدہ میں مظلوم کشمیریوں کی آواز اٹھائے گا۔ اس سے پہلے لارڈ نذیر اور دیگر افراد کا ایک وفد اقوام متحدہ جاکر اس مسئلہ کو اٹھا چکا ہے۔ میزبان کرس لیزلی نے کہا کہ سفارتی کوششوں کے حوالے سے یہ بہت اہم وقت ہے۔ اب دنیا کے دیگر ممالک کو بھی یہ احساس ہو رہا ہے کہ اگر جنوبی ایشیا میں طویل المدت اور دیرپا امن درکار ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا۔ میری یہ کوشش ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے حالات بہتر بنائے جائیں اور دیرپا امن کے لئے بات چیت کا عمل شروع کیا جائے۔ لارڈ احمد نے کہا کہ آج کے اجلاس کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ14 دسمبر کو ہونے والے خصوصی اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے ہائی کمشنرز کو مدعو کیا جائے گا تاکہ بات چیت کا عمل شروع ہو سکے۔ یہاں آنے والے تمام اراکین پارلیمنٹ کی یہ خواہش تھی کہ یہ مسئلہ جلد از جلد حل ہو۔ اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ، ڈپٹی سپیکر روزی ونٹیٹن، سٹیو بیکر، ایلن وائیٹ ہیڈ، جیک برائین، ویرون بریکٹن، سٹیون ٹمز، رتھ سمتھ، کیٹ ہولرن، پولاشیرف، میٹ روڈا، ویلیئرلی واز، الیکس نوری، لوئیس ہیگ، پال ولیمز، محمد یٰسین، عمران حسین، جان گروگن، جیمز فرتھ اور مارف ریمر نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے اجلاس کے اہتمام اور بیرسٹر سلطان کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال بتانے پر شکریہ ادا کیا اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے متعلق اعداد و شمار پر مشتمل دستاویزی ثبوت کی فراہمی کا خیرمقدم بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوراً بند ہونی چاہئیں اور مقبوضہ کشمیر میں اراکین پارلیمنٹ، امدادی کارکنوں کو جانے کی اجازت ہونی چاہئے اور کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنا چاہئے۔ کشمیری رہنما شیخ مقصود نے کہا کہ کشمیری ایک طویل عرصہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد چاہتے ہیں اور خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے مشروط ہے۔