دھرناکے مقام پر جھڑپ،3، انسپکٹر،7پولیس اہلکار ، 20مظاہرین زخمی

November 20, 2017

اسلام آباد / لاہور / کراچی (نمائندگان جنگ) اسلام آباد میں دھرنا اتوار کو 13؍ ویں روز بھی جاری رہا، حکومت اور مذہبی جماعتوں کے مذاکرات اور 25مشائخ عظام کی کوششوں کےباوجود تحریک لبیک کی قیادت اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے، دھرنے کے مقام پر جھڑپ میں 3؍ انسپکٹر ، 7؍ پولیس اہلکار اور 20؍ مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت 7؍ افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔علاوہ ازیں لاہور میں سنی تحریک کے زیر اہتمام مارچ کیا گیا جبکہ کراچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں اورپولیس میں جھڑپ کےدوران دو انسپکٹروں اورایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت دس پولیس اہلکارزخمی ہوگئے جبکہ پولیس کے جوابی پتھرائو سے 20سےزائد کارکن بھی زخمی ہوگئے ،پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق مظاہرین نے دھرنا کے اندر گھوم پھرکر صورتحال کانوٹس لینے والے سادہ کپڑوں میںملبوس دوپولیس اہلکاروں کی پٹائی کرکے انہیں یرغمال بنالیا۔پتہ چلنے پر رورل پولیس سرکل پولیس کے اہلکاروں نےدھرنا منتظمین سے رابطہ کرکے پولیس اہلکاروں کی بازیابی کی کوشش کی تو اسلام آباد ہائی وے پر سکیورٹی فرائض انجام دینے والے کارکنوں نے پولیس پر چڑھائی کردی اور شدید پتھرائو کرکے انہیں پیچھے ہٹنے پر مجبورکردیا، تاہم پولیس کے جوابی پتھرائو سے کئی کارکن زخمی ہوگئے ،زیادہ تر افراد کو ٹانگوں پر ہی پتھر لگے کیونکہ پولیس اہلکار صرف ٹانگوں کو نشانہ بنا رہے تھے، کھنہ پولیس نے مزید ایک مقدمہ درج کرلیا ہے،مقدمے میں انسداد دہشتگردی 7اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق سوہان کے قریب دھرنا فیض آباد سے دن 2بجے مولانا حفیظ علوی اور حفیظ اللہ کی قیادت میں آہنی راڈ‘ ڈنڈے اٹھائے تقریباً 200مظاہرین نے اچانک پولیس پر حملہ کر دیا تھا۔

مظاہرین نے کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے ایس ایچ او کورال انسپکٹر عبدالستار شاہ کو اغواء کرنے کی کوشش کی۔ زخمی ہونے والے افسران اور اہلکاروں کا پمز میں میڈیکل ہوا۔ پولیس حکام کے مطابق میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقدمے میں مزید دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔ اس طرح دھرنے کے قائدین اور شرکاء کیخلاف مقدمات کی مجموعی تعداد 18ہو گئی ہے۔ جبکہ ایف سی کانسٹیبل حیدرعباس کو فیض آباد ناکہ سے اغوا کرکے حبس بے جا میں رکھنے پر انڈسٹریل ایریا نے بھی تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔ دھرنا اتوار کو 13 ویں روز بھی جاری رہا، حکومت اور مذہبی جماعتوں کے مذاکرات اور 25مشائخ عظام کی کوششوں کےباوجود تحریک لبیک کی قیادت اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وزیر قانون کے استعفیٰ سے کم پر راضی نہیں ہونگے۔ اگروہ بے گناہ ہیں تو دوبارہ وفاقی وزیر بن سکتے ہیں، تحقیقات مکمل ہونے تک انہیں وزارت سے سبکدوش کیا جائے اور راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے، مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق کا کہنا ہے کہ پیر آف گولڑہ شریف، پیر آف عیدگاہ شریف، پیر آف چورا شریف، حسین الدین شاہ اور ڈاکٹر ساجد الرحمن سمیت 25 علما ومشائخ کے ذریعے احتجاج ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں،عید میلاد النبی ﷺ کا چاند نظر آگیا ہے رحمتوں کا بابرکت مہینہ شروع ہوگیا ہے،حکومت طاقت کے استعمال کے خلاف ہے، ہائیکورٹ کا حکم آنے کے باوجود احتیاط برتنا چاہتے ہیں، سیکرٹری داخلہ، چیف کمشنر اور آئی جی آج پیر کو عدالت عالیہ میں پیش ہونگے اور فاضل عدالت سے مزید ایک دو دنوں کی رعایت مانگیں گے، اس میں کوئی شق نہیں کہ طلبا و طالبات کو سکولوں، بیماروں کو اسپتالوں اورشہریوں کو دفاتر کاروبار پر جانے میں تکلیف ہورہی ہے، چھ ہزار پولیس اہلکار 24 گھنٹے ڈیوٹی دے رہے ہیں، ہم معاملات کی حساسیت کی وجہ سے بدمزگی سے گریزاں ہیں۔ ادھر فیض آباد دھرنے کی حمایت میں اتوار کو بھی کر اچی میں نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا ۔دھرنے میں عوام کی بڑی تعداد شریک تھی ، شرکاءنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے ۔ دھرنے کے باعث ایم اے جناح روڈ اور اطراف کے علاقوں میں شدید ٹریفک جام ہوگیا جبکہ اطراف میں پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے رہنما علامہ بلال غازیانی، علامہ اسحاق قریشی،علامہ عباس مبارک اور محمد یحییٰ قادری نے کہا کہ حکومت ختم نبوت کے حلف نامے میں تبدیلی کرنے والے زمہ داران کو سامنے لائے ۔

علاوہ ازیں لاہور میں مختلف شاہراہوں پر مختلف مذہبی تنظیموں،رکشہ یونین کی ریلیوں کے باعث ٹریفک شدید جام رہی، اس دوران ٹریفک پولیس کے اعلی آفیسربھی کینال روڈ پر ٹریفک میں پھنسے رہے ۔ بتایا گیا ہے کہ شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا ،جس سے کینال روڈ، جیل روڈ ،کینٹ ، ایجرٹن روڈ، ڈیوس روڈ، کوئینز میری روڈ، شالیمار لنک روڈ ، مغلپورہ، اقبال ٹائون مین بلیوارڈ ، دھرم پورہ ، مال روڈ ، علامہ اقبال روڈ ، ڈیوس روڈ ،جوہر ٹائون ، فیروز پور روڈ سمیت شہر کی دیگر اہم شاہراہوں پر ٹریفک شدید جام رہی ۔ادھر لاہور میں سنی تحریک کے زیر اہتمام ختم نبوت مارچ مرید کے سے شروع ہوکر ناصر باغ پر اختتام پذیر ہوا اور ناصرباغ کے باہر بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ سنی تحریک محمد ثروت اعجاز قادری نے کہا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے،فیض آباد دھرنے میں بیٹھے ہمارے لوگوں پر ریاستی مشینری کا استعمال کیا گیا توپورے ملک احتجاج کرینگے،ن لیگ حکومت کرنے کااخلاقی و جمہوری جواز کھوچکی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری نوجوانوں کاقتل عام رکوانے کیلئے چین کااثررسوخ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین قران سنت کے تابع ہے کسی کی مرضی نہیں چلے گی،ملکی سیاسی و مذہبی صورت حال پرلائحہ عمل کے لیے 22 نومبر کو ایوان اقبال لاہور میں سنی تحریک کی مرکزی ، صوبائی اور ڈویثرنل قیادت کا اہم اجلاس منعقد ہوگا، 24 نومبر کو گوجرانوالہ میں تحفظ ختم نبوت مارچ، 26 نومبر کو راولپنڈی جبکہ30 نومبر کو فیصل آباد ، ملتان ، پشاور ، سکھر ، حیدرآباد، کراچی اور کوئٹہ میں ختم نبوت مارچ ہونگے ،10 دسمبر کو کراچی نشتر پارک میں جلسہ کریں گے، حکومت فیض آباد دھرنے کے مطالبات تسلیم کرے ورنہ لاہور میں بھی دھرنا ہوگا۔