مسلم ممالک امریکی بنکوں سے دولت نکلوائیں، حامد موسوی

December 12, 2017

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ آغاسیدحامدعلی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ او آئی سی ،عرب لیگ اور مسلم عسکری اتحاد امریکی و اسرائیلی اقدامات کے خلاف مشترکہ پالیسی اختیار کرے ،،مسلم ممالک متحد نہ ہوئے تو بیت المقدس کے بعد شیطانی قوتوں کا اگلا نشانہ بیت اللہ ہوسکتا ہے،مسلم ممالک شام،یمن،لبنان،لیبیا بحرین میں مداخلت بند کریں استعماری سرغنہ امریکہ اور اسرائیل کامکمل بائیکاٹ کیا جائے،مسلم ممالک اپنی دولت امریکی بنکوں سے نکلوائیں سفیروں کو واپس بلوایا جائے،مسلم ریاستوں کو عدم استحکام سے دوچار کرنا، شعائر اللہ پر قبضہ جمانا اور انکی عزت و حرمت کو پامال کرنا استعماری قوتوں کا اولین ایجنڈا ہے تاکہ مسلمانوں کو بے روح کیا جائے ، اسلامی شعائر کی پاسبانی کیلئے اسوہ ٔ ابو طالب کو شعار بنانا ہو گا، ایام الحزن کے دوران شعائر اللہ کے تحفظ کے عزم کی تجدید کریں گے ۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی این ایف جے کوہاٹ کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس کو یہودی ریاست کا دارالحکومت بنانا صدیوں پرانی منصوبہ بندی ہے اسرائیل نے یروشلم کو 1967میں ہی دارالحکومت قراردے دیا تھا،1995میں امریکی کانگریس کا ایمبسی ایکٹ بھی مسلمانوں کے پریشر کے سبب موخر کیا جاتا رہا،اگر اسوقت عالم اسلام اتحاد و یکجہتی اور بیداری کا مظاہرہ کرتا اور امریکہ کا بائیکاٹ کردیتا تو آج یہ سیاہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ڈونلڈٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے اورالقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کروانے کے وعدے کی بناء پرہی صیہونیت کی آنکھ کا تارا بنا اور الیکشن جیتا تھا اور برسراقتدار آنے کے فورا بعد مسلسل مسلم کش پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔پہلے نصف درجن مسلم ممالک پر سفری پابندیاں لگائیں،دہشتگردی کو اسلام کے ساتھ نتھی کیا ،مسلم عسکری اتحادکی صدارت کرتے ہوئے ایران کو دہشتگردی کا محور قراردیا ،قطر کو عرب ممالک میں تنہا کروایا،جنوبی ایشیا کی نئی پالیسی دیتے ہوئے پاکستان کو دھمکیوں سے نوازا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد جب خلافت عثمانیہ کے بخیے اڈھیرے گئے تو اس کا مقصد وحید مسلمانوں کو جغرافیائی طور پر کمزور کرکے القدس پریہو د کا تسلط جمانا تھا جس پر مرحلہ وار عمل کیا گیاجب برطانوی فوجیں فلسطین میں داخل ہوئیں اس وقت یہودی فلسطینی آبادی میں آٹے میں نمک کے برابر تھے ،48میں جب برطانوی فوجوں نے واپسی اختیار کی اس وقت یہودیوں کی آبادی ایک تہائی تک پہنچ چکی تھی اور برطانیہ کے نکلنے کے بعد استعماری قوتوں کی سرپرستی میں اسرائیلی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ابتدائی طور پر یروشلم کا مغربی حصہ اسرائیل میں شامل کیا گیا لیکن 7جون1967کو عربوں کے ساتھ جنگ کے بعد اسرائیل نے نہ صرف بیت المقدس بلکہ مصر،لبنان، شام کے بھی بعض علاقوں پر قبضہ کرلیا۔جولائی 1967میں ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کا بہ بانگ دہل اعلان کردیا گیا اور یہ سب استعماری سرغنہ امریکہ کی ایماء پر کیا جاتا رہا اور آج مسلمانوں کیلئے مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی دشوار ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ بیت المقدس تمام الہامی و آسمانی ادیان یہود ونصاریٰ اور مسلمانوں کے نزدیک انتہائی مقدس اور متبرک ترین جگہ ہے واقعہ معراج میں تمام انبیاء نے حضور ؐ کی امامت میں نماز کا شرف حاصل کیا وہ بھی مسجد اقصیٰ کے ساتھ وابستہ ہے۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ مسلمانوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ مسلم ریاستوں پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو ابلیسی قوتوں کیساتھ ہمہ وقت ایستادہ رہتے ہیں جنہیں قوم و ملک اور اسلام کے بجائے صرف اپنی حکمرانی عزیز ترین ہے،مسلم حکمران اگر اپنا اور عالم اسلام کا بچاؤچاہتے ہیں تو انہیں القدس کی پکار پر لبیک کہنا ہوگا۔