ماورائے عدالت قتل میں سندھ کی صورتحال پنجاب سے بدتر ہے ، بیرسٹر ظفر

January 23, 2018

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ہے کہ نیب کا قانون دنیا کے بدترین قوانین میں سے ایک قانون ہے، شہباز شریف نیب پر دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں، شیخ رشید نے لاہور میں جذباتی ہوکر نامناسب الفاظ استعمال کیے جو نہیں کرنے چاہئے تھے، شیخ رشید کے پاس اب استعفیٰ دینے کے سوا چارئہ کار نہیں ہے، شیخ رشید ماضی میں استعفیٰ دینے کے بعد روز ہمیں ملتے تھے کہ ان کا استعفیٰ قبول نہ ہو، ماورائے عدالت قتل میں سندھ کی صورتحال پنجاب سے بدتر ہے ۔ وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ اور صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار عارف چوہدری بھی شریک تھے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب کے لاڈلے ہم نہیں شریف برداران ہیں، نیب آرڈیننس احتساب ایکٹ کا تسلسل ہے جو نواز شریف نے بنایا تھا، عدلیہ سے متعلق بلاول بھٹو کا بیان سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ،شیخ رشید نے پارلیمنٹ کیلئے نازیبا، غیرشائستہ اور نامناسب الفاظ استعمال کئے، جعلی پولیس مقابلوں کی بنیاد شہباز شریف نے رکھی ۔ عارف چوہدری نے کہا کہ نیب قانون میں تبدیلی لانا حکومت اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری تھی،عمران خان نے قیادت کا حق ادا کرنے کے بجائے ایسے شخص کو فالو کیا جو ذمہ دار نہیں تھا۔ نیب کو مزید آگے بڑھ کر کام کرنا چاہئے۔پروگرام میں شیخ رشید احمد کی جانب سے اعلان کے باوجود استعفیٰ نہ دینے پر ارکان پارلیمان سے کی گئی گفتگو بھی شامل کی گئی، سرا ج الحق نے کہا کہ شیخ رشید نے خود کو بیمار بتایا ہے تو بیماری میں بہت سی چیزیں معاف ہوجاتی ہیں، رانا محمد اقبال نے کہا کہ شیخ رشید کو اعلان کر کے استعفیٰ نہ دینے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے، میرحاصل بزنجو نے کہا کہ شیخ رشید جو زبان استعمال کرتے ہیں اس کے بعد وہ صادق امین نہیں رہا، حافظ حمد اللہ نے کہا کہ شیخ رشید اور عمران خان امپائر کے اشارے پر چلتے ہیں، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شیخ رشید پہلے بھی کئی دفعہ استعفیٰ دینے کی بات کرچکے ہیں، اگر وہ صادق امین ہوتے تو پہلے ہی استعفیٰ دیدیتے، شیخ رشید چالاکیاں اور مکاریاں کررہے ہیں کہ یکم فروری کے بعد استعفیٰ دیں گے تاکہ ضمنی انتخاب نہ ہوسکے،عائشہ گلالئی نے کہا کہ شیخ رشید اور عمران خان دونوں ہی صادق اور امین نہیں ہیں، دونوں نے جھوٹ کے ریکارڈز قائم کردیئے ہیں۔بیرسٹر ظفر اللہ نے مزید کہا کہ نیب کا قانون دنیا کے بدترین قوانین میں سے ایک قانون ہے، نیب قانون کو ختم کر کے ایسا شفاف قانون بنایا جائے جس میں فیصلے کا اختیار کسی ایک شخص کے پاس نہیں ہو،پاکستان میں نیا نیب قانون بنانے میں سستی کی گئی ہے،سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی نئے قانون کیلئے کام کررہی ہیں ،پاناما پیپرز کی وجہ سے دونوں بڑی پارٹیوں نے نئے قانون پر رُکنے کا مشورہ دیا۔ بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ مارچ کے ساتھ بہت سی چیزیں جڑی ہوئی ہیں، مارچ میں سینیٹ الیکشن ہونا ہیں اس حوالے سے بہت سی چیزیں ہیں، شہباز شریف نیب پر دباؤ نہیں ڈال رہے ہیں، بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ نیب کا جو رویہ نواز شریف کے ساتھ وہی یوسف رضا گیلانی اور راجا پرویز اشرف کے ساتھ تھا، یوسف رضا گیلانی بھی نیب ریفرنسوں میں جیل نہیں گئے، پاکستان میں آئینی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے، پارلیمنٹ قانون بنائے تو ججز روک دیتے ہیں، اب وہ آئین بھی ہمیں تبدیل نہیں کرنے دیتے،ملک میں اختیارات کی تقسیم کو ٹھیک کرنا ہوگا، عدلیہ انتظامیہ کو پوسٹنگ اور ٹرانسفر کرنے نہیں دیتی اور کارکردگی نہ دکھانے کا شکوہ کرتی ہے، بلاول کی بات سے اتفاق کرتا ہوں عدلیہ کو اپنی حدود میں کام کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید شاید ضمنی انتخاب سے بچنے کے لئے ابھی استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں، اس موقع پر حامد میر نے کہا کہ دوسرے الفاظ میں شیخ رشید اکتیس جنوری تک لعنت سمیت اس پارلیمنٹ کے ممبر رہیں گے؟ جس پر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید بہت عرصے سے پارلیمان کے خلاف بات کررہے ہیں لاہور میں زیادہ جذباتی ہوکر نامناسب اور سخت الفاظ استعمال کیے جو نہیں کرنے چاہئے تھے، پارلیمان عوام کی نمائندگی کرتی ہے اس لئے باقی اداروں سے زیادہ قابل احترام ہے، اگر پارلیمان کا بھی ادب نہیں کریں گے تو کس کا کریں گے، شیخ رشید کے پاس اب استعفیٰ دینے کے سوا چارئہ کار نہیں ہے، شیخ رشید ماضی میں استعفیٰ دینے کے بعد روز ہمیں ملتے تھے کہ ان کا استعفیٰ قبول نہ ہو، اسپیکر کے چیمبر میں ہمارے اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ہوتے تھے۔بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل دراصل قتل ہی ہے ہمیں اس کام کو روکنا چاہئے، ماورائے عدالت قتل کے معاملہ میں سندھ کی صورتحال پنجاب سے بدتر ہے، ماورائے عدالت قتل میں ملوث لوگوں کو سزا دینی چاہئے۔