عاصمہ جہانگیر کو نواز شریف سے بات کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑا

February 12, 2018

لاہور (موعید جعفری) دی نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ عاصمہ جہانگیر نے مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف اور ایڈووکیٹ اعظم تارڑ کے ساتھ اپنی آخری فون کال کے دوران وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری کی وکالت پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حقوق انسانی کی چیمپئن سمجھی جانے والی تجربہ کار وکیل مرحومہ عاصمہ جہانگیر اعظم تارڑ، جن کے ساتھ نواز شریف بھی موجود تھے، کے ساتھ بات کر رہی تھیں، نواز شریف نے اسی فون کال کے دوران مرحومہ سے بات کی تھی جس کے دوران انہیں دل کا جان لیوا دورہ پڑا۔ جب عاصمہ جہانگیر نے اچانک ایک چیخ کے بعد فون پر بولنا بند کردیا تو نواز شریف اور ان کے ساتھ موجود وکلاء کو تشویش لاحق ہوئی، نواز شریف مسلسل فون کرتے رہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر ہوا کیا ہے۔ تاہم، 25؍ فون کالز کے باوجود کسی نے فون کال وصول نہیں کی۔ بعد میں جب انہیں اسپتال میں مردہ قرار دیا گیا تو ان کے ساتھ آنے والے افراد نے فون کال وصول کی اور مسلم لیگ (ن) کے صدر کو بتایا کہ عاصمہ جہانگیر کا انتقال ہو چکا ہے۔ اس طرح نواز شریف وہ پہلے شخص تھے جنہیں اس بات کا علم ہوا۔ مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری کا کیس لڑنے کیلئے عاصمہ جہانگیر کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی، طلال چوہدری سے سپریم کورٹ آف پاکستان نے 5؍ فروری کو کہا تھا کہ وہ ایک ہفتے کے اندر توہین عدالت کیس میں وکیل کر لیں۔ اس ضمن میں عاصمہ جہانگیر سے درخواست کی گئی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس پر غور کریں گی۔ ایڈووکیٹ تارڑ نے عاصمہ جہانگیر کو آمادہ کیا تھا کہ وہ یہ کیس لڑیں کیونکہ اس سے ملک میں اظہار کی آزادی کی اہم مثال قائم ہوگی۔ مزید برآں، اعظم تارڑ نے عاصمہ کو بتایا تھا کہ طلال چوہدری کا تعلق وکلاء برادری سے ہے اور وہ ان کے گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ نواز شریف اپنے ماہرین قانون کی ٹیم کے ساتھ جاتی امرا میں اجلاس میں مصروف تھے۔ اس موقع پر اعظم تارڑ بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے تارڑ سے کہا کہ وہ طلال چوہدری اور خواجہ سعد رفیق کی عاصمہ جہانگیر کے ساتھ اتوار کی شام چار اور پانچ بجے کے درمیان ملاقات کا انتظام کریں۔ نواز شریف نے عاصمہ سے اسی فون کال کے دوران بات کی اور انہو نے نیک تمنائوں کے اظہار کے بعد طلال چوہدری کا کیس لڑنے کیلئے آمادگی ظاہر کرنے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس کے بعد انہوں نے فون اعظم تارڑ کو دیدیا تاکہ ملاقات کے حوالے سے حتمی انتظامات پر بات کی جا سکے۔ رابطہ کرنے پر ایڈووکیٹ اعظم تارڑ نے اس بات کی تصدیق بھی کی۔