عدلیہ کےریمارکس پرتحریک التواء، تحریک استحقاق اسمبلی میں لائینگے، رانا ثناء

February 21, 2018

لاہور(نمائندہ جنگ)صوبائی وزیر قانون رانا ثناء نےپنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری افسران کی سائلین کے سامنے بے عزتی کی جا رہی ہے ،عدلیہ کی وجہ سے پنجاب میں بھی انتظامی مشینری مفلوج ہے ،اورنج لائن ٹرین کو 22 ماہ تک روکے رکھا گیا جو فیصلہ 22 ماہ میں آیا وہ 22 دنوں میں کیا جا سکتا تھا،وزیر اعظم نے گزشتہ روز ججوں کے کنڈکٹ کی بات نہیں کی،انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ریمارکس کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جا سکتا ہے ، اس حوالے سے تحریک التواء کار اور تحریک استحقاق قومی و صوبائی اسمبلی میں لائیں گے، تا ہم جج صاحبان کو مقدمات کی سماعت کے دوران ریمارکس نہیں دینے چاہیں اور نہ ہی انہیں زیر بحث لایا جا نا چاہیےـ عابد باکسر کی پاکستان منتقلی میرے علم میں نہیں،پنجاب پولیس سے میں نے اس حوالے سے پوچھا تو جواب ملا کہ پنجاب پولیس کو اس کی پاکستان منتقلی کا علم نہیں ہے تا ہم کسی اور ادارے نے عابد باکسر کو پاکستان منتقل کیا ہو تو اس کا مجھے علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سائلین کے سامنے سرکاری افسران کی بے عزتی کی جاتی ہے،ہم عدلیہ کی عزت کرتے ہیں عدلیہ کا بھی کام ہے کہ وہ آئین کے اندر رہے ـ ججوں کے ریمارکس پر جواب دیا جا سکتا ہے تا ہم بہتریہ ہے کہ نہ وہاں پر ریمارکس آئیں اور نہ ہی ان کا جواب دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اس حد تک مفلوج ہو کر رہ گئی ہے کہ ملتان میں وکلاء کی توڑ پھوڑکے مقدمے میں ملوث لوگوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، عدلیہ آزاد ہے اور اسے آزاد ہونا چاہیے لیکن آئین میں اس کی کچھ حدودمتعین ہیں ،آئین کے تحت ججوں کو نکالنے کا طریقہ کار متعین ہے اس سے ہٹ کر کسی کو نکالنا غلط ہو گاـ اسی طرح وزیر اعظم کو بھی نکالنے کا طریقہ ہے مگر کسی کو ٹیکنیکل بنیاد پر نکالا جائے تو یہ درست نہیں ہے۔