بلوچستان میں اردو سمیت 8 زبانیں بولنے ، سمجھنے والے موجود

February 21, 2018

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مادری زبان کا دن منایا جارہا ہے،بلوچستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں قومی زبان اردو سمیت آٹھ زبانوں کے بولنے اور سمجھنے والے موجود ہیں۔

زبان رابطے کا اہم اوربنیادی ذریعہ ہے،بلوچستان کے لوگوں کی مادری زبان بلوچی ہے جبکہ یہاں قومی زبان اردو کےساتھ براہوی، بلوچی، پشتو، فارسی ، سندھی ، پنجابی اور سرائیکی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں جوصوبے میں مختلف قومیتوں کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کی عکاس ہیں۔

جنرل سیکریٹری بلوچی اکیڈمی شکور زاہد کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ مادری زبانیں ختم ہونے والی ہیں کیونکہ لوگوں کو اپنی مادری زبانوں سے محبت اور لگاؤ ہے ،وہ ان زبانوں میں پڑھتے ہیں اور لکھتے بھی ہیں۔

بلوچستان ميں مقامی زبانوں کی ترقی وترويج کے لیے کئی ادارے کام کررہے ہيں،صوبائی اسمبلی سے مادری زبانوں میں تعلیم دینے کی قرارداد منظور ہونے کے بعد اس پرعمل درآمد بھی شروع ہوچکا ہے اورپرائمری تعلیم بلوچی اور پشتو زبانوں میں دینے کے لیے کتابیں بھی شائع کی جا چکی ہیں۔

صوبائی وزیر منظور کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہم نے اسمبلی میں قرارداد بھی پاس کی، مادری زبان کی ترویج کا بہتر ین طریقہ یہ ہے کہ پرائمری تک تعلیم مادری زبان میں دی جائے۔

مادری زبانوں کا عالمی دن اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ مادری زبانیں حقیقی ترقی کا سب سے طاقتور ذریعہ ہیںجن کے علمی اور ادبی بنیادوں پر فروغ سے ثقافتی روایات بھی آگے بڑھتی ہیں ،ان کے تحفظ اورانہیںمٹنے سے بچانے کےلیے ہرممکن کوششوں کی ضرورت ہے۔