اندرون خانہ جرائم پر زیادہ سخت سزائیں ملیں گی، نئی گائیڈلائن کی اشاعت

February 23, 2018

لندن(پی اے) اندرون خانہ جرائم پر زیادہ سخت سزائیں ملیں گی۔ سزائوں کی نئی گائیڈ لائنز کے تحت اندرون خانہ ہونے والے جرائم کو زیادہ سنگین حیثیت دی جائے گی۔ شریک حیات، پارٹنرز یا اہل خانہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کو بیرون خانہ یہ جرائم کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ سخت سزا کا سامنا کرنا ہوگا۔ پہلی مرتبہ عدالتوں کے لئے سرکاری گائیڈنس میں وضاحت کی گئی ہے کہ گھریلو تشدد فرد سے فرد کے تعلق تک محدود نہیں کیونکہ ایسے مجرموں کی تعداد بڑھ رہی ہے جو سوشل نیٹ ورک یا ٹریکنگ ڈیوائسز سے اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔ سزا کو زیادہ سخت بنانے کی اپوچ موجودہ موقف میں بڑی تبدیلی ہے جو2006سے نافذ ہے۔ اس وقت ججوں اور مجسٹریٹس کے لئے ہدایت میں کہا گیا ہے کہ اندرون خانہ جرائم کو دوسرے قسم کے جرائم سے کم سنگین تصور نہ کیا جائے۔ سینٹنگ کونسل کی شائع کردہ نئی گائیڈلائنز میں کہا گیا ہے کہ اندرون خانہ جرائم اس لئے زیادہ سنگین نوعیت کے ہیں کہ یہ گہرے تعلق یا خاندانی رشتوں کے درمیان بھروسے اور تحفظ کی خلاف ورزی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ پہلی مرتبہ زیادتی کے لئے ای میل، ٹیکسٹ، سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس یا ٹریکنگ ڈیوائسز کا حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ حالیہ برسوں میں زیادہ عام ہوتے جا رہے ہیں۔ کونسل کی رکن جل گریمان نے کہا کہ زیادتی، ہراسمنٹ، اسالٹ یا جنسی جرائم کی بہت ساری نوعیت ہیں، جرائم کے ارتکاب میں ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کا مطلب یہ ہے کہ یہ اپنے سکوپ اور اثر میں ترقی پذیر ہے۔ نئی گائیڈلائن اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ جرائم کی زیادہ بڑی وسعت اور ان کے دوبارہ وقوع پذیر نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لئے عدالتوں کے پاس اور اطلاعات موجود ہیں جن کی موجودگی ضروری ہو۔ گائیڈلائن میں زوردیا گیا ہے کہ زیادتی کی کئی اقسام ہو سکتی ہیں، یہ نفسیاتی، جنسی، مالی یا جذباتی ہونے کے علاوہ جسمانی ہو سکتی ہے۔ گائیڈلائن میں عدالتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ان کیسوں میں بڑی احتیاط سے کام لیں جہاں قانون شکن یا متاثرہ شخص کسی بچے کے مفاد میں کم سزا دیئے جانے کی درخواست کرے، اشتعال انگیزی بعض حالات کے سوا اندرون خانہ جرائم کے حوالے سے کم جرم نہ ہوگی۔ مارچ2017تک کے کرائم سروے فار انگلینڈ اینڈ ویلز کے مطابق26فیصد خواتین اور16تا59سالہ15فیصد مردوں کو کسی قسم کی گھریلو زیادتی کا سامنا ہو چکا ہے۔ یہ تعداد43لاکھ خواتین اور24لاکھ مردوں کے برابر ہے۔ نئی گائیڈلائن کا اطلاق16سال یا زائد عمر کے مجرموں کے لئے انگلینڈ اور ویلز میں24مئی یا بعد سے عمل میں آئے گا۔