2008ء میں کوہلی کی حمایت وینگسارکر کو مہنگی پڑی

March 08, 2018

2008ء میں ویرات کوہلی کی حمایت اُس وقت کے چیف سلیکٹر دلیپ وینگسارکر کو بہت مہنگی پڑی، اُن کے عہدے کی مدت کم کردی گئی تھی۔

بھارتی اخبار کے مطابق بھارت کے سابق ٹیسٹ کپتان دلیپ وینگسارکرکا کہنا ہے کہ بحیثیت چیف سلیکٹر بھارتی کرکٹ بورڈ2008ء میں اُن کے عہدے کی مدت صرف اس لئے کم کردی گئی تھی کہ انہوں نے تامل ناڈو کے ایس بدریناتھ کے مقابلے میں بھارتی ٹیم کے موجودہ کپتان ویرات کوہلی کی حمایت کی تھی، جو اُس وقت بورڈ کے خزانچی سری نواسن کو ناگوار گزری تھی۔

ممبئی میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وینگسارکر کا کہنا تھا کہ 2008ء کے جونیئر ورلڈ میں بھارتی ٹیم کی قیادت کرنے والے ویرات کوہلی کی دورہ سری لنکا کے لئے ون ڈے ٹیم میں شمولیت پر اصرار کی وجہ سے سری نواسن نے اُنہیں چیف سلیکٹر کے عہدے سے ہٹایا۔

وینسارکر نے بتایا کہ دورہ سری لنکا کے لئے ٹیم منتخب کرنےسلیکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا تو وہ چاہتے تھے کہ کوہلی ایک روزہ میچوں میں ڈیبیو کریں لیکن کپتان ایم ایس دھونی اور کوچ گیری کرسٹین اس پر قائل نہیں تھے۔

سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے تھےکوہلی کی اسکواڈ میں شمولیت کے لئے آئیڈیل صورتحال ہےحالانکہ دیگر چار سلیکٹرز میرے فیصلے پر راضی تھے لیکن دھونی اور کرسٹین ہچکچا رہے تھے کیونکہ انہوں نے کوہلی کو کھیلتے ہوئے زیادہ نہیں دیکھا تھا، میں نے ان سے کہا کہ ہمیں اُسے ٹیم میں ضرور شامل کرنا چاہئے۔

وینگسارکر نے بتایا کہ میں جانتا تھا وہ کیوں ایس بدریناتھ کو ٹیم میں لینا چاہتے ہیں کیونکہ وہ چنئی سپر کنگز کا پلیئر تھا، اگر کوہلی ٹیم میں آتا تو بدریناتھ کو ڈراپ کردیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ سری نواسن کو بدریناتھ کے ڈراپ ہونے کا ملال تھا کیونکہ وہ اُن کا پلیئر تھا۔

بدریناتھ نے2008ء میں دورہ سری لنکا کے دوران دوسرے ایک روزہ میچ سے ڈیبیو کیا اور تین میچوں میں 27، 6 اور6 رنز بنائے جبکہ کوہلی نے پہلے ایک روزہ میچ میں ہی ڈیبیو کیا اور تمام پانچ میچز کھیلے جن میں 12،37،25، 54 اور 31 رنز بنائے۔