کراچی: قبضہ مافیا کا پولیس شہداء کی اراضی پر قبضہ

March 15, 2018

سندھ میں پولیس جوان کی شہادت کے ہر واقعہ کے بعد لواحقین کو دیگر سہولیات کے ساتھ رہائشی پلاٹ دینے کا بھی اعلان کیا جاتا ہے لیکن صوبے میں پولیس کی 5رینجز کے پاس پلاٹ دینے کیلئے اراضی ہی نہیں جبکہ کراچی میں شہداء کیلئے حاصل کی گئی 309 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا کے نرغے میں ہے، جسے شہداء کے لواحقین کو دینے یا قبضہ مافیا سے بچانے کیلئے انتہائی قلیل اقدامات سامنے آرہے ہیں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.


پولیس ذرائع کے مطابق پاکستان میں پولیس ملازمین کو سہولیات یا مراعات دینے کے حوالے سے پنجاب پولیس آگے ہے۔ اس کے مقابلے میں سندھ پولیس کے پاس وسائل کو مرحلہ واربڑھایا جارہا ہے۔

سندھ میں پولیس کے شہید جوان کے جنازے کے وقت لواحقین کو 50 لاکھ روپے کی مالی امداد، شہید کے بچوں کیلئے پولیس میں 2 ملازمتیں، مفت تعلیم کی فراہمی اور شہید کی ریٹائرمنٹ کی عمر تک تنخواہ کی ادائیگی کے علاوہ ’رہائشی پلاٹ‘ دینے کا اعلان کیا جاتا ہے مگر کراچی کے علاوہ صوبے کی کسی اور پولیس رینج کے پاس شہید کے نام پر پلاٹ دینے کیلئے اراضی ہی نہیں ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق سندھ پولیس نے چند سال قبل حکومت سندھ سے کراچی کے علاقے سرجانی ٹاون سیکٹر 52میں خدا کی بستی کے قریب 309 ایکڑ اراضی حاصل کی تھی۔ سرجانی ٹاؤن کے علاقے تیسرٹاؤن اور خدا کی بستی زمینوں پر قبضے کرنے والی مافیا کیلئے جنت قرار دیئے جا چکے ہیں۔ جہاں ماضی قریب میں اربوں روپے کی سرکاری اور نجی زمینوں پر پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے قبضے کئے جاچکے ہیں ایسے میں مافیاز نے پولیس کے شہدا کی اراضی کو بھی نہیں چھوڑا۔

پولیس شہداء کیلئے مختص اس اراضی پر مختصر عرصے میں مبینہ طور پر بعض پولیس اہلکاروں ہی کی ملی بھگت سے درجنوں تعمیرات قائم کرا دی گئیں۔ جن میں سے بیشتر کو تو اب مسمار کرا دیا گیا ہے جبکہ یہاں مزید تعمیرات کا سلسلہ ابھی رکا نہیں۔

کچھ عرصہ قبل تعمیر کئے گئے ایک دینی مدرسے کو بعض پولیس اہلکار کافی پرانا قرار دے رہے ہیں۔ اس دینی مدرسے کے اطراف نئی تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔ سرجانی میں تعینات ایک پولیس افسر نے ’کشمیر ویلی‘ کے نام سے 8 ایکڑ اراضی پر تعمیرات کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کشمیر ویلی‘ پرانی آبادی ہے حالانکہ یہ اراضی پولیس کیلئے مختص اراضی کے اندر ہے۔

اس علاقے میں ایک اور گروہ اس اراضی میں سے 50 ایکڑ پر حق ملکیت دعوے کرتا پھر رہا ہے۔ اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر اے آئی جی ویلفیئر غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ پولیس کی اراضی پر قبضے کی اطلاعات ملی تھیںجس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے انہیں منہدم کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد آئی جی سندھ کی ہدایت پر اس اراضی میں ایک پولیس چوکی قائم کردی گئی جہاں پر پولیس کے اے ایس آئی کی سربراہی میں 4 اہلکاروں کی نفری تعینات ہے۔

مافیاز کو خبردار کرنے کیلئے اس آبادی میں منہدم تعمیرات کی دیواروں پر چاکنگ بھی کرائی گئی ہے جب کہ پولیس بھی اس علاقے میں گشت کرتی رہتی ہے۔ اے آئی جی ویلفیئر غلام اظفر مہیسر کے مطابق اس اراضی پر فوری ٹاؤن پلاننگ کی ضرورت ہے اور پہلے مرحلے میں اراضی کے اطراف چاردیواری کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

غلام اظفر مہیسر کے مطابق سال 2016 میں حکومت سندھ نے پولیس کے شہداء کو پلاٹ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے کراچی پولیس کے شہداء کے لواحقین کو اس اسکیم میں پلاٹ دئیے جائیں گے۔

دوسری طرف سندھ پولیس کی دیگر پانچ رینج میں شہداء کے لواحقین کو پلاٹ دینے کیلئے زمین کی عدم دستیابی کے حوالے سے سوال کے جواب میں اے آئی جی ویلفیئر غلام اظفر مہیسر نے بتایا کہ آئی جی سندھ کی ہدایت پر پانچوں رینج کے ڈی آئی جیز کو خط لکھ دیئے ہیں جس میں پولیس اتھارٹیز کو سرکاری اداروں سے مل کرحیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ رینج کے شہداء کیلئے سو سو ایکڑ جبکہ میرپورخاص اور شہید بینظیر آباد میں پچاس پچاس ایکڑ اراضی کا بندوبست کرنے کا کہا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق یہ اراضی حاصل کرنے کے بعد پولیس کے شہداء کے لواحقین کو رہائشی پلاٹ دینے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے گا۔